Byzanteeni Sultan
By: Selcuk Altun
-
Rs 337.50
- Rs 750.00
- 55%
You save Rs 412.50.
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
سلجوق التون، ترکی کے معروف اور مقبول انعام یافتہ ادیب ہےں۔”بازنطینی سلطان“ ان کے ناول "Sultan of Byzantium" کا اردو ترجمہ ہے۔ اس ناول کی کہانی پُرتجسس، سنسنی خیز اور اسرار سے بھرپورہے جس میں تاریخ اور تخیل ساتھ ساتھ رواں ہیں۔ ناول مصنف کی جانب سے بازنطینی تہذیب کو ایک خراجِ عقیدت ہے۔
بازنطینی شہنشاہ قسطنطین یاز دہم اپنے دارالحکومت قسطنطنیہ کے دفاع میں عثمانی افواج سے لڑتے ہوئے 1453ءمیں مارا گیا تھا اور اس کی لاش کبھی نہ مل پائی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بوڑھا اور بیمار شہنشاہ اس جنگ میں خود شریک نہ ہوا تھا، وہ دراصل قسطنطنیہ کے سقوط سے پہلے ہی ایک کشتی کے ذریعے فرار میں کامیاب رہا تھا اور یوں اسے لافانی شہنشاہ کا خطاب حاصل ہوا۔ اس کی گمشدگی کی پانچ صدیوں بعد تین پُراسرار آدمی استنبول کے ایک نوجوان پروفیسر سے ملتے ہیں جو کولمبیا یونیورسٹی سے گریجویٹ ہے۔ وہ ذہین، شاعری کا شوقین، شطرنج کا ماہر کھلاڑی ہے اور بازنطینی تاریخ میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اس کی ترک ماں اور امریکی باپ میں علیحدگی ہوچکی ہے۔ اسے ملنے والے تینوں افرادایک خفیہ تنظیم کے رکن ہیں اور بازنطینی شہنشاہ کی وصیت سے اس پروفیسر کو آگاہ کرتے ہیں۔ان کے مطابق قسطنطین یازدہم، فرار کے بعد ، عیسائی بادشاہوں اور پوپ سے فوجی مدد حاصل کرکے قسطنطنیہ واپس حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کرتا رہا لیکن وہ ان سفارتی کوششوں میں کامیاب نہ ہو پایا۔ پروفیسر کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ وہ قسطنطین یازدہم کا جانشین اور یوں بازنطینی سلطان ہے اور اسے قسطنطین یازدہم کی وصیت کو پورا کرنا ہے۔ یہیں سے اس جلاوطن بازنطینی سلطان کے اپنے ماضی اور گمشدہ بازنطینی تاریخ کی کھوج کے سنسنی خیز سفر کا آغاز ہوتا ہے۔
سلجوق التون، ترکی کے معروف اور مقبول انعام یافتہ ادیب ہےں۔”بازنطینی سلطان“ ان کے ناول "Sultan of Byzantium" کا اردو ترجمہ ہے۔ اس ناول کی کہانی پُرتجسس، سنسنی خیز اور اسرار سے بھرپورہے جس میں تاریخ اور تخیل ساتھ ساتھ رواں ہیں۔ ناول مصنف کی جانب سے بازنطینی تہذیب کو ایک خراجِ عقیدت ہے۔
بازنطینی شہنشاہ قسطنطین یاز دہم اپنے دارالحکومت قسطنطنیہ کے دفاع میں عثمانی افواج سے لڑتے ہوئے 1453ءمیں مارا گیا تھا اور اس کی لاش کبھی نہ مل پائی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بوڑھا اور بیمار شہنشاہ اس جنگ میں خود شریک نہ ہوا تھا، وہ دراصل قسطنطنیہ کے سقوط سے پہلے ہی ایک کشتی کے ذریعے فرار میں کامیاب رہا تھا اور یوں اسے لافانی شہنشاہ کا خطاب حاصل ہوا۔ اس کی گمشدگی کی پانچ صدیوں بعد تین پُراسرار آدمی استنبول کے ایک نوجوان پروفیسر سے ملتے ہیں جو کولمبیا یونیورسٹی سے گریجویٹ ہے۔ وہ ذہین، شاعری کا شوقین، شطرنج کا ماہر کھلاڑی ہے اور بازنطینی تاریخ میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اس کی ترک ماں اور امریکی باپ میں علیحدگی ہوچکی ہے۔ اسے ملنے والے تینوں افرادایک خفیہ تنظیم کے رکن ہیں اور بازنطینی شہنشاہ کی وصیت سے اس پروفیسر کو آگاہ کرتے ہیں۔ان کے مطابق قسطنطین یازدہم، فرار کے بعد ، عیسائی بادشاہوں اور پوپ سے فوجی مدد حاصل کرکے قسطنطنیہ واپس حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کرتا رہا لیکن وہ ان سفارتی کوششوں میں کامیاب نہ ہو پایا۔ پروفیسر کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ وہ قسطنطین یازدہم کا جانشین اور یوں بازنطینی سلطان ہے اور اسے قسطنطین یازدہم کی وصیت کو پورا کرنا ہے۔ یہیں سے اس جلاوطن بازنطینی سلطان کے اپنے ماضی اور گمشدہ بازنطینی تاریخ کی کھوج کے سنسنی خیز سفر کا آغاز ہوتا ہے۔