Mafroor
By: Fatima Bhutto
-
Rs 966.00
- Rs 1,380.00
- 30%
You save Rs 414.00.
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
’’مفرور‘‘ اردو زبان میں شائع ہونے والا فاطمہ بھٹو کا پہلا ناول ہے۔ یہ ان کے انگریزی زبان میں شائع ہونے والے ناول کا ترجمہ ہے۔ فاطمہ بھٹو نے بے حد اعلیٰ مہارت اور ذہانت سے یہ جرأت مندانہ ناول لکھا ہے۔
ناول کا موضوع مذہبی انتہا پسندی اور طبقاتی تقسیم اور نئی نسل میں شناخت کے بحران میں اس کی جڑیں اور نوجوانوں کا اس کی جانب نفسیاتی رحجان ہے۔ یہ کہ کس طرح غربت، عدم اطمینان اور بیگانگی کے تجربات انتہاپسندی کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ ناول کی کہانی مختلف طبقوں اور پس منظر کے تین کرداروں کے گرد گھومتی ہے جو یکسر مختلف راہوںکا سفر کرتے ہوئے ایک مذہبی انتہا پسند تنظیم کا حصہ بن کر عراق کے صحرا میں ایک جہادی تربیتی کیمپ میں پہنچتے ہیں جہاں زندگی اور موت ہم قدم ہیں۔ انیتا روز نچلے طبقے سے تعلق رکھتی ہے، اپنے مارکسٹ ہمسائے سے مستعار لی گئی کتابیں اسے ایک اور دنیا میں فرار کا موقع دیتی ہیں جہاں بائیں بازو کا لٹریچر ہے اور انقلابی شاعری۔ کراچی کے دوسرے سِرے پر مونٹی جس کا باپ آدھے شہر کا مالک ہے اور سنی جس کے انڈین مسلم تارکِ وطن باپ نے بہتر مواقع کی تلاش میں برطانیہ کا سفر اختیار کیا۔
یہ ناول صرف بنیاد پرستی اور دہشت گردانہ کارروائیوں نہیں بلکہ نوجوانوں، ان کے نقل مکانی کے تجربات اور ان کی نفسیاتی الجھنوں کے بارے میں بھی ہے۔ وہ اپنی عام زندگیوں سے کیسے فرار حاصل کرتے ہیں اور کون سی کمزوری انہیں مذہبی انتہا پسندی پر بھروسا کرنے کی طرف راغب کرتی ہے۔عدم مساوات پر اس نسل کے جائز غصے کی حوصلہ افزائی کے باوجود یہ امر کہ سرمایہ دارانہ مخالف جذبات کس طرح بنیاد پرست اسلام پسندی کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ کہ نوجوانی کے اضطراب، نظریاتی کمزوری اور بے وقوفی کا کتنا تباہ کن فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
Publication Date:
01/01/2023
Number of Pages::
344
Binding:
Hard Back
ISBN:
9789696522041
Publisher Date:
01/01/2023
Number of Pages::
344
Binding:
Hard Back
ISBN:
9789696522041
’’مفرور‘‘ اردو زبان میں شائع ہونے والا فاطمہ بھٹو کا پہلا ناول ہے۔ یہ ان کے انگریزی زبان میں شائع ہونے والے ناول کا ترجمہ ہے۔ فاطمہ بھٹو نے بے حد اعلیٰ مہارت اور ذہانت سے یہ جرأت مندانہ ناول لکھا ہے۔
ناول کا موضوع مذہبی انتہا پسندی اور طبقاتی تقسیم اور نئی نسل میں شناخت کے بحران میں اس کی جڑیں اور نوجوانوں کا اس کی جانب نفسیاتی رحجان ہے۔ یہ کہ کس طرح غربت، عدم اطمینان اور بیگانگی کے تجربات انتہاپسندی کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ ناول کی کہانی مختلف طبقوں اور پس منظر کے تین کرداروں کے گرد گھومتی ہے جو یکسر مختلف راہوںکا سفر کرتے ہوئے ایک مذہبی انتہا پسند تنظیم کا حصہ بن کر عراق کے صحرا میں ایک جہادی تربیتی کیمپ میں پہنچتے ہیں جہاں زندگی اور موت ہم قدم ہیں۔ انیتا روز نچلے طبقے سے تعلق رکھتی ہے، اپنے مارکسٹ ہمسائے سے مستعار لی گئی کتابیں اسے ایک اور دنیا میں فرار کا موقع دیتی ہیں جہاں بائیں بازو کا لٹریچر ہے اور انقلابی شاعری۔ کراچی کے دوسرے سِرے پر مونٹی جس کا باپ آدھے شہر کا مالک ہے اور سنی جس کے انڈین مسلم تارکِ وطن باپ نے بہتر مواقع کی تلاش میں برطانیہ کا سفر اختیار کیا۔
یہ ناول صرف بنیاد پرستی اور دہشت گردانہ کارروائیوں نہیں بلکہ نوجوانوں، ان کے نقل مکانی کے تجربات اور ان کی نفسیاتی الجھنوں کے بارے میں بھی ہے۔ وہ اپنی عام زندگیوں سے کیسے فرار حاصل کرتے ہیں اور کون سی کمزوری انہیں مذہبی انتہا پسندی پر بھروسا کرنے کی طرف راغب کرتی ہے۔عدم مساوات پر اس نسل کے جائز غصے کی حوصلہ افزائی کے باوجود یہ امر کہ سرمایہ دارانہ مخالف جذبات کس طرح بنیاد پرست اسلام پسندی کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ کہ نوجوانی کے اضطراب، نظریاتی کمزوری اور بے وقوفی کا کتنا تباہ کن فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
Children's Books
View AllNEW
-10%
NEW
-30%
NEW
-10%
The Burning Tide (Spirit Animals: Fall of the Beasts, Book 4) -
By: Jonathan Auxier
Rs 1,116.00
Rs 1,395.00
NEW
-20%