KULLIYAAT-E-AHMED FARAZ
By: Ahmed Faraz
-
Rs 9,000.00
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
حمد فراز کا بیش قیمت شعری سرمایہ " یہ میری غزلیں ، یہ میری نظمیں پیش خدمت ہے۔ بطور فرزندان فراز ہمیں اس نہایت اہم تصنیف کی اشاعت میں تاخیر کا احساس ہے جس کے لیے ہم پوری اردو دنیا میں فرازاا صاحب سے محبت کرنے والے دوستوں سے انتہائی معذرت خواہ ہیں۔ اس سے پہلے اثاثہ ، کلیات احمد فراز “ اور ”شہر سخن آراستہ ہے “ کے ناموں سے فراز صاحب کے کچھ مجموعے یکے بعد دیگرے شائع ہو چکے ہیں۔ مگر کافی عرصے سے ان کی نایابی کا یہ عالم ہے کہ کوئی ایک نسخہ تک پورے ملک میں کہیں دستیاب نہیں۔ جب کہ دنیا بھر سے عشاق فراز کے تقاضے اور تشنگی ہے کہ بڑھتی ہی چلی جاتی ہے
اثاثہ“ پہلا کلیات تھا جس میں اُن کی اُس وقت تک کی آٹھ کتابیں یکجا کر دی گئی تھیں۔ اس کے بعد کلیات احمد فراز“ کے نام سے جو مجموعہ شائع ہوا اس میں نو کتا بیں شامل تھیں۔ جس کے بعد شہر سخن آراستہ ہے “ ان کی تیرہ کتابوں کا مجموعہ تھا جس میں اُن کی آخری کتاب ”اے عشق جنوں پیشہ شامل نہیں تھی مگر صد شکر کہ طویل تاخیر اور انتظار کے بعد یہ میری غزلیں، یہ میری نظمیں“ کے عنوان سے یہ تازہ کلیات سنگ میل پبلی کیشنز ایسے باوقار ادارے کے زیر اہتمام شائع ہو رہا ہے۔ اس کلیات میں ان کی غزلوں اور نظموں کے تمام مجموعے شامل ہیں جب کے ان کے لکھے گئے دو ڈراموں کی کتب اور تراجم کی ایک کتاب الگ سے اسی ادارے کے زیر اہتمام شائع ہو گی۔ اس کے علاوہ فراز کی شاعری کے تمام مجموے اور ان کی نظموں اور غزلوں کا ایک انتخاب بھی سنگ میل پبلی کیشنز کے زیر اہتمام جلد شعر و سخن کے باذوق قارئین اور مذاحین فراز کے ہاتھوں میں ہو گا۔ جس کے لئے احمد فراز ٹرسٹ اور شعر و ادب سے محبت کرنے والے سنگ میل پبلی کیشنز کے روح رواں جناب افضال احمد کے انتہائی شکر گزار ہیں۔ کتاب کی اشاعت کے ابتداء سے آخری مراحل تک ہم فراز صاحب کے اور اپنے مشترکہ دوست، ادبی دنیا کی ممتاز و معروف شخصیت محبوب ظفر صاحب کی مستقل تگ و دو مشوروں اور محبتوں کا اعتراف کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں۔
فراز صاحب نے قلم اور قلم کار کی حرمت کا پرچم ہمیشہ بلند رکھا ہے۔ مصلحت، مصالحت اور منافقت ان کے مزاج میں تھی ہی نہیں۔ انہوں نے کبھی عشق اور آواز کے بیش قیمت لبادے کو جھوٹ اور مصلحت کی کھونٹی پر آویزاں نہیں کیا۔ اپنے سخن کے معجزے سے دلوں کو جوڑنے کا کام لیا، ساری زندگی اپنے لوگوں کے حقوق کی جنگ لڑی۔ جو لکھا خلوص دل سے لکھا۔ اس کی پاداش میں صعوبتیں اور جلاوطنی کی اذیتیں بھی جھیلیں۔ جیتے جی جتنی شہرت جتنی عظمت اور جتنی محبت انہیں ملی وہ اپنے آپ میں ایک افسوں ایک افسانہ اور ایک داستان حیرت ہے۔ مگر کوئی یو نہی تو پوری دنیا کا محبوب نہیں بن جاتا۔ فراز صاحب نے اپنی شاعری سے لوگوں کے دلوں پر حکومت کی ہے۔ سو اُن کی شعری سلطنت کا آفتاب آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے کیونکہ فراز صاحب کی شاعری شیوہ ہزار رنگ ہے۔ ان کی غزل میں ایک تمکنت ہے، شکوہ ہے اور اُن کی نظم ہماری مٹتی ہوئی تہذیب کا نوحہ ہے۔ بیتی ہوئی ساعتوں کی پکار ہے۔ صد شکر کہ کتابی صورت میں یہ ادبی و تہذیبی ورثہ تشنگان شعر و سخن تک پہنچایا جارہا ہے اور ان لمحات کی سرشاری و شکر گزاری میں بجز ممنونیت و محبت ہمارے پاس کہنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔
حمد فراز کا بیش قیمت شعری سرمایہ " یہ میری غزلیں ، یہ میری نظمیں پیش خدمت ہے۔ بطور فرزندان فراز ہمیں اس نہایت اہم تصنیف کی اشاعت میں تاخیر کا احساس ہے جس کے لیے ہم پوری اردو دنیا میں فرازاا صاحب سے محبت کرنے والے دوستوں سے انتہائی معذرت خواہ ہیں۔ اس سے پہلے اثاثہ ، کلیات احمد فراز “ اور ”شہر سخن آراستہ ہے “ کے ناموں سے فراز صاحب کے کچھ مجموعے یکے بعد دیگرے شائع ہو چکے ہیں۔ مگر کافی عرصے سے ان کی نایابی کا یہ عالم ہے کہ کوئی ایک نسخہ تک پورے ملک میں کہیں دستیاب نہیں۔ جب کہ دنیا بھر سے عشاق فراز کے تقاضے اور تشنگی ہے کہ بڑھتی ہی چلی جاتی ہے
اثاثہ“ پہلا کلیات تھا جس میں اُن کی اُس وقت تک کی آٹھ کتابیں یکجا کر دی گئی تھیں۔ اس کے بعد کلیات احمد فراز“ کے نام سے جو مجموعہ شائع ہوا اس میں نو کتا بیں شامل تھیں۔ جس کے بعد شہر سخن آراستہ ہے “ ان کی تیرہ کتابوں کا مجموعہ تھا جس میں اُن کی آخری کتاب ”اے عشق جنوں پیشہ شامل نہیں تھی مگر صد شکر کہ طویل تاخیر اور انتظار کے بعد یہ میری غزلیں، یہ میری نظمیں“ کے عنوان سے یہ تازہ کلیات سنگ میل پبلی کیشنز ایسے باوقار ادارے کے زیر اہتمام شائع ہو رہا ہے۔ اس کلیات میں ان کی غزلوں اور نظموں کے تمام مجموعے شامل ہیں جب کے ان کے لکھے گئے دو ڈراموں کی کتب اور تراجم کی ایک کتاب الگ سے اسی ادارے کے زیر اہتمام شائع ہو گی۔ اس کے علاوہ فراز کی شاعری کے تمام مجموے اور ان کی نظموں اور غزلوں کا ایک انتخاب بھی سنگ میل پبلی کیشنز کے زیر اہتمام جلد شعر و سخن کے باذوق قارئین اور مذاحین فراز کے ہاتھوں میں ہو گا۔ جس کے لئے احمد فراز ٹرسٹ اور شعر و ادب سے محبت کرنے والے سنگ میل پبلی کیشنز کے روح رواں جناب افضال احمد کے انتہائی شکر گزار ہیں۔ کتاب کی اشاعت کے ابتداء سے آخری مراحل تک ہم فراز صاحب کے اور اپنے مشترکہ دوست، ادبی دنیا کی ممتاز و معروف شخصیت محبوب ظفر صاحب کی مستقل تگ و دو مشوروں اور محبتوں کا اعتراف کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں۔
فراز صاحب نے قلم اور قلم کار کی حرمت کا پرچم ہمیشہ بلند رکھا ہے۔ مصلحت، مصالحت اور منافقت ان کے مزاج میں تھی ہی نہیں۔ انہوں نے کبھی عشق اور آواز کے بیش قیمت لبادے کو جھوٹ اور مصلحت کی کھونٹی پر آویزاں نہیں کیا۔ اپنے سخن کے معجزے سے دلوں کو جوڑنے کا کام لیا، ساری زندگی اپنے لوگوں کے حقوق کی جنگ لڑی۔ جو لکھا خلوص دل سے لکھا۔ اس کی پاداش میں صعوبتیں اور جلاوطنی کی اذیتیں بھی جھیلیں۔ جیتے جی جتنی شہرت جتنی عظمت اور جتنی محبت انہیں ملی وہ اپنے آپ میں ایک افسوں ایک افسانہ اور ایک داستان حیرت ہے۔ مگر کوئی یو نہی تو پوری دنیا کا محبوب نہیں بن جاتا۔ فراز صاحب نے اپنی شاعری سے لوگوں کے دلوں پر حکومت کی ہے۔ سو اُن کی شعری سلطنت کا آفتاب آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے کیونکہ فراز صاحب کی شاعری شیوہ ہزار رنگ ہے۔ ان کی غزل میں ایک تمکنت ہے، شکوہ ہے اور اُن کی نظم ہماری مٹتی ہوئی تہذیب کا نوحہ ہے۔ بیتی ہوئی ساعتوں کی پکار ہے۔ صد شکر کہ کتابی صورت میں یہ ادبی و تہذیبی ورثہ تشنگان شعر و سخن تک پہنچایا جارہا ہے اور ان لمحات کی سرشاری و شکر گزاری میں بجز ممنونیت و محبت ہمارے پاس کہنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔