Us Ko Ik Shakhs Samajhna Toh Munasib Hi Nahi
By: Nasir Abbas Nayyer
-
Rs 1,800.00
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
میراجی پر لکھنے سے پہلے میں ایک مکمل کتاب مجید امجد پر لکھ چکا تھا۔ جس میں، میں نے یہ سوال خود سے کیا تھا کہ کسی ایک مصنف پر پوری کتاب لکھنے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ اسی سوال میں ایک اور سوال بھی مضمر تھا کہ ہم مصنفین کی طویل فہرست میں سے کسی ایک مصنف کا انتخاب کس بنیاد پر اور کیوں کرتے ہیں؟ میراجی پر اپنی کتاب کی اشاعتِ ثانی کا حرف اوّل لکھتے ہوئے ،ایک دفعہ پھر یہ سوال میرے سامنے ہے۔ اس سوال کا ایک جواب تو یہ ہےکہ ہم ، سب چیزوں، سب مصنفوں کو نہ تو پسند کرسکتے ہیں، نہ ان پر لکھ سکتے ہیں اور جنھیں پسند کرتے ہیں، ان سب کے لیے پسندیدگی کےجذبات کی شدت بھی یکساں نہیں رکھتے۔کچھ کے ساتھ ہم چند قدم چلتے اور رک جاتے ہیں اور بعض کے ساتھ لمبی مسافت بھی ہمیں مختصر محسوس ہوتی ہے۔ہماری زندگی کا سچ یہ ہے کہ ہم منتخب لوگوں، منتخب چیزوں اور منتخب مصنفوں اور چیدہ کتب کی رفاقت میں زندگی بسر کرتے ہیں۔کچھ کے ساتھ واقعتاً جیتے ہیں اور باقیوں کے ساتھ ہمارا تعلق احساس، خیال اور یادداشت کا ہوتا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی ایک مصنف کی ایک یا چند کتابیں تو ہمیں پسند ہوں، باقی نہیں۔ مجھے احساس ہے کہ اوپر اٹھائے گئے سوال کا یہ جواب عمومی ہے۔ ادب سے لگاؤ رکھنےو الا ہر شخص یہی کرتا ہے۔تاہم منتخب مصنفوں یا منتخب کتب کو پڑھتے رہنا، ایک بات ہے، ان میں سے کسی ایک یا دو پر جم کر لکھنا دوسری بات ہے۔یہ ایک ہی تعلق کے دودرجے نہیں، تعلق کی دو قسمیں ہیں۔بالکل اسی طرح جس طرح پڑھنا اور لکھنا، دو الگ قسم کی سرگرمیاں ہیں۔
میراجی پر لکھنے سے پہلے میں ایک مکمل کتاب مجید امجد پر لکھ چکا تھا۔ جس میں، میں نے یہ سوال خود سے کیا تھا کہ کسی ایک مصنف پر پوری کتاب لکھنے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ اسی سوال میں ایک اور سوال بھی مضمر تھا کہ ہم مصنفین کی طویل فہرست میں سے کسی ایک مصنف کا انتخاب کس بنیاد پر اور کیوں کرتے ہیں؟ میراجی پر اپنی کتاب کی اشاعتِ ثانی کا حرف اوّل لکھتے ہوئے ،ایک دفعہ پھر یہ سوال میرے سامنے ہے۔ اس سوال کا ایک جواب تو یہ ہےکہ ہم ، سب چیزوں، سب مصنفوں کو نہ تو پسند کرسکتے ہیں، نہ ان پر لکھ سکتے ہیں اور جنھیں پسند کرتے ہیں، ان سب کے لیے پسندیدگی کےجذبات کی شدت بھی یکساں نہیں رکھتے۔کچھ کے ساتھ ہم چند قدم چلتے اور رک جاتے ہیں اور بعض کے ساتھ لمبی مسافت بھی ہمیں مختصر محسوس ہوتی ہے۔ہماری زندگی کا سچ یہ ہے کہ ہم منتخب لوگوں، منتخب چیزوں اور منتخب مصنفوں اور چیدہ کتب کی رفاقت میں زندگی بسر کرتے ہیں۔کچھ کے ساتھ واقعتاً جیتے ہیں اور باقیوں کے ساتھ ہمارا تعلق احساس، خیال اور یادداشت کا ہوتا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی ایک مصنف کی ایک یا چند کتابیں تو ہمیں پسند ہوں، باقی نہیں۔ مجھے احساس ہے کہ اوپر اٹھائے گئے سوال کا یہ جواب عمومی ہے۔ ادب سے لگاؤ رکھنےو الا ہر شخص یہی کرتا ہے۔تاہم منتخب مصنفوں یا منتخب کتب کو پڑھتے رہنا، ایک بات ہے، ان میں سے کسی ایک یا دو پر جم کر لکھنا دوسری بات ہے۔یہ ایک ہی تعلق کے دودرجے نہیں، تعلق کی دو قسمیں ہیں۔بالکل اسی طرح جس طرح پڑھنا اور لکھنا، دو الگ قسم کی سرگرمیاں ہیں۔