Naqsh Gar
By: Muhammad Hamid Siraj
-
Rs 540.00
- Rs 600.00
- 10%
You save Rs 60.00.
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
"افسانے کی دُنیا بہت عجیب و غریب ہے، یہ انسان کا پورا وجود مانگتی ہے، اگر ذہن کے خلیوں میں کوئی ایسی آہٹ موجود ہو جو ڈر پیدا کرے اور تخلیق کار جو لکھنا چاہتا ہے وہ معاشرے کے خوف سے نہ لکھے تو تحریریں راستہ بھول جاتی ہیں۔ میں نے بے خوف ہو کر لکھا۔ جنس کو برتتے ہوئے میں سہما نہ جھجکا کہ معاشرہ کیا کہے گا۔ خاندان میں میری بیوی بیٹیاں بہنیں پڑھ لیں گی تو کیا رد عمل ہو گا۔ تخلیق کار خوف کی چھتری کے نیچے بیٹھ کر لکھے تو تخلیق مر جاتی ہے لیکن جنس کو افسانے میں برتنے کا قرینہ آنا چاہیے۔ عریانیت اس سے نہ جھلکے، کراہت کا احساس نہ ہو۔ اس کی روشن مثال منٹو کا افسانہ ’’کھول دو‘‘ ہے۔ ’’نقش گر‘‘ اور ’’آخری آئس کی کیوب‘‘ اپنے انداز کے منفرد افسانے ہیں۔ یہ کتنے افسانے ہوئے؟ ہم تعداد کیوں شمار کرتے ہیں؟ افسانہ ہے ایک بھی دل میں اٹک جائے وہ لاکھ ہے جیسے سیّد محمد اشرف کا ’’نمبر دار کا نیلا‘‘۔ آپ شمار چھوڑئیے، افسانوں کے ساتھ نشست کریں، کسی ایک افسانے نے بھی آپ کی رُوح کی تھکن اتار دی تو یہ میرے لیے ایوارڈ ہے۔ تخلیق کار کا ایوارڈ رقم، میڈل، یا نقاد نہیں ہوتا۔ اس شوق کے پیچھے بھاگنے والے ہانپ جاتے ہیں۔ مجھے میرے قاری نے کمال عزت دی ہے۔"
"افسانے کی دُنیا بہت عجیب و غریب ہے، یہ انسان کا پورا وجود مانگتی ہے، اگر ذہن کے خلیوں میں کوئی ایسی آہٹ موجود ہو جو ڈر پیدا کرے اور تخلیق کار جو لکھنا چاہتا ہے وہ معاشرے کے خوف سے نہ لکھے تو تحریریں راستہ بھول جاتی ہیں۔ میں نے بے خوف ہو کر لکھا۔ جنس کو برتتے ہوئے میں سہما نہ جھجکا کہ معاشرہ کیا کہے گا۔ خاندان میں میری بیوی بیٹیاں بہنیں پڑھ لیں گی تو کیا رد عمل ہو گا۔ تخلیق کار خوف کی چھتری کے نیچے بیٹھ کر لکھے تو تخلیق مر جاتی ہے لیکن جنس کو افسانے میں برتنے کا قرینہ آنا چاہیے۔ عریانیت اس سے نہ جھلکے، کراہت کا احساس نہ ہو۔ اس کی روشن مثال منٹو کا افسانہ ’’کھول دو‘‘ ہے۔ ’’نقش گر‘‘ اور ’’آخری آئس کی کیوب‘‘ اپنے انداز کے منفرد افسانے ہیں۔ یہ کتنے افسانے ہوئے؟ ہم تعداد کیوں شمار کرتے ہیں؟ افسانہ ہے ایک بھی دل میں اٹک جائے وہ لاکھ ہے جیسے سیّد محمد اشرف کا ’’نمبر دار کا نیلا‘‘۔ آپ شمار چھوڑئیے، افسانوں کے ساتھ نشست کریں، کسی ایک افسانے نے بھی آپ کی رُوح کی تھکن اتار دی تو یہ میرے لیے ایوارڈ ہے۔ تخلیق کار کا ایوارڈ رقم، میڈل، یا نقاد نہیں ہوتا۔ اس شوق کے پیچھے بھاگنے والے ہانپ جاتے ہیں۔ مجھے میرے قاری نے کمال عزت دی ہے۔"