Mela Akhiyan Da
By: Anwar Masood
-
Rs 425.00
- Rs 500.00
- 15%
You save Rs 75.00.
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
انور مسعود کی پنجابی شاعری میری حسرتِ اظہار ہے۔
(حفیظ جالندھری)
اتنا مشہور و مقبول شاعر قابل تشریح تو ہو سکتا ہے محتاجِ تعارف ہر گز نہیں ہوتا۔ اب وہ شہرت و مقبولیت کے اس مقام پر ہیں کہ دوسرے لوگ ان کے تذکرے سے اپنے تعارف کا وسیلہ ڈھونڈتے ہیں۔ انور مسعود کی مزاحیہ پنجابی شاعری کا ایک مجموعہ ’’میلہ اکھیاں دا‘‘ ملک میں اس قدر مقبول ہو چکا ہے کہ اس کی اکثر نظمیں کتاب کی اشاعت سے پہلے ہی مشاعروں کے حوالے سے بے شمار لوگوں کو ازبر ہو چکی تھیں۔
(سیّد ضمیر جعفری)
مزاحیہ شاعری کا سب سے کٹھن اور فیصلہ کن ٹیسٹ مشاعرہ سمجھا جاتا ہے۔ جن آنکھوں نے انور مسعود کو اندرون و بیرون ملک مشاعرے لوٹتے اور تقریباً سارا کلام سنانے کے بعد بھی مزید قطعات کی فرمائشوں کے جواب میں اپنے دلآویز انداز میں مسکراتے اور آداب کرتے دیکھا ہے، اُنھیں ان کے مزاح کی کاٹ، سادگی اور قبولِ عام کا کوئی اور ثبوت درکار نہیں۔
(مشتاق احمد یوسفی)
انور مسعود کی پنجابی کا محاورہ ’’خالصہ‘‘ عوامی ہے۔ وہ بڑے سے بڑے موضوع کے لیے بھی کھری کہانی بولی کو استعمال میں لاتا ہے اور ہنساتا ہے، رُلاتا ہے اور لرزاتا ہے مگر وہ صرف طنزیہ شاعری نہیں کرتا، اس کی متعدد نظمیں ایسی ہیں جہاں وہ اپنی انگلیاں رُوحِ عصر کی نبض پر رکھ دیتا ہے مگر ایک عجیب بات یہ ہے کہ وہ اپنا لہجہ وہاں بھی نہیں بدلتا۔ وہی پنجاب کے کھیتوں، کھلیانوں اور گلیوں چوپایوں کا لہجہ پنجابی شاعری میں انور مسعود کی آواز بالکل نئی اور بہت رسیلی ہے۔
(احمد ندیم قاسمی)
انور مسعود ہمارے عہد کا نظیر اکبر آبادی ہے، کیسا بھی مشاعرہ ہو اور کیسے ہی سامعین ہوں، انور مسعود کے سٹیج پر آتے ہی ماحول میں جیسے جان سی پڑ جاتی ہے، چہروں پر مسکراہٹیں پھیل جاتی ہیں اور ہال یا پنڈال قہقہوں سے گونجنے لگتا ہے۔ اس کی پنجابی کی چند نظمیں تو ایسی ہیں جو اکثر لوگوں کو پوری کی پوری یاد ہیں مگر اس کے باوجود انور مسعود کے مخصوص انداز ہیں اور اس کی زبان سے انھیں سننے کا لطف ایسا ہے کہ بار بار سن کر بھی جی نہیں بھرتا۔
(امجد اسلام امجد)
بحیثیت شاعر انور مسعود کی شہرت و مقبولیت کا سبب ان کی اعلیٰ درجے کی مزاحیہ و طنزیہ شاعری ہے اور اس ضمن میں انھیں پاکستان ہی نہیں برصغیر کے صف اوّل کے چند شعرا میں شمار کیا جا سکتا ہے۔
(حکیم محمد سعید)
پروفیسر انور مسعود کو پہلی بار میں نے دبئی کے عالمی مشاعرہ میں دیکھا۔ مسکراتا چہرہ اور چہرے پر اخلاص کی روشنی۔ وسیع المطالعہ، لفظوں کے پارکھ اور فارسی ادب کے استاد۔ فارسی ایسے بولتے ہیں جیسے شعر سنا رہے ہوں۔ آج دُنیا بھر میں ان کی مانگ ہے اور وہ مشاعروں کی جان ہیں۔ جدید و قدیم فارسی ادب پر ایسی نظر کہ کم کم دیکھنے میں آتی ہے۔ خوش مزاج، خوش نظر اور خوش فکر بھی۔
(ڈاکٹر جمیل جالبی)
جس معاشرہ میں ایک خوشگوار نبض شناس شاعر موجود ہوں اس کی صحت کے بارے میں کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ انور مسعود نبض دیکھ کر نسخہ نہیں لکھتے، ان کا شعر بیمار اور مایوس معاشرہ کا شرطیہ علاج ہے۔ فرد ہو کہ قوم یہ کمزوریوں اور منافقتوں کا ذکر اس حسن بیان کے ساتھ کرتے ہیں کہ ایک آنکھ مسکرائے اور دوسری آنسو بھر لائے۔ ان کی مزاح کی لطیف حس، مشاہدے کی قابلِ رشک قوت اور اظہار پر کامل قدرت انہیں دوسرے اہل کمال پر ممتاز کرتی ہے۔
(مختار مسعود)
بلاخوف و تردید کہاجانا چاہیے کہ جیسا کرارا، کسا ہوا اور ٹھکا ہوا چست مصرعہ اور جیسے سلیقے اور شائستگی کے ساتھ لفظوں کا ورتارا انور مسعود کے یہاں ملتا ہے اور وہ ہمارے عہد میں مزاح منظوم کی وہ منزل کمال ہے کہ جہاں بڑے بڑوں کی سانس پھول جاتی ہے۔ رواں مصرعوں میں صناعی و پرکاری ایسی بلا کی کہ الٰہی توبہ، نظم اپنی بنت میں ایسی مسلسل اور مربوط کہ آپ ایک مصرعہ اِدھر سے اُدھر نہیں کر سکتے۔ خدا لگتی بات تو یہ ہے کہ ہم نے کبھی انور مسعود کی کوئی ہلکی نظم نہ پڑھی نہ سنی۔
(افتخار عارف)
یہ بڑا ظالم آدمی ہے ... اُڑتی ہوئی آوازوں کو پکڑ لیتا ہے۔ پھر ان آوازوں کو منجمد کر دیتا ہے اور ان منجمد آوازوں کو جب چاہے تیلی دکھا دیتا ہے اور وہ پھر اُڑنے لگتی ہیں لیکن نئے سُروں اور انوکھے رنگوں کے ساتھ ... تتلیوں کی طرح۔ فارسی، اُردو، پنجابی سب زبانیں انور مسعود کی مادری زبانیں لگتی ہیں۔ چنانچہ جب بھی کوئی موضوع اس کے دام خیال کا صید بنتا ہے اس کے لیے الفاظ کا قفس رنگ حاضر ہو جاتا ہے۔
(احمد فراز)
جہاں تک انور مسعود کی شخصیت کا تعلق ہے۔ آپ یقین کریں شاعروں میں ایسے درویش صفت انسان بہت کم ہیں۔ یہ شخص صوفی ہے جو دُنیا میں رہتے ہوئے دُنیا کا طلب گار نہیں ہے، جو بازار سے گزرا ہے لیکن خریدار نہیں ہے۔ مجھے اس اعلیٰ درجے کے شاعر اور اعلیٰ درجے کے انسان سے محبّت ہے۔
(عطاء الحق قاسمی)
انور مسعود نے طنز کا سہارا لیا ہے اور ہمارے بیمار اور جاں بلب معاشرے کی ہر دکھتی ہوئی رگ سے موضوع ڈھونڈے ہیں۔ میرا ایمان ہے کہ احتجاج کسی بھی رنگ میں ہو اور کسی بھی شکل میں ہو ہمارے معاشرے کے لیے نیک فال ہے۔
(مسعود مفتی)
انور مسعود کی پنجابی شاعری میری حسرتِ اظہار ہے۔
(حفیظ جالندھری)
اتنا مشہور و مقبول شاعر قابل تشریح تو ہو سکتا ہے محتاجِ تعارف ہر گز نہیں ہوتا۔ اب وہ شہرت و مقبولیت کے اس مقام پر ہیں کہ دوسرے لوگ ان کے تذکرے سے اپنے تعارف کا وسیلہ ڈھونڈتے ہیں۔ انور مسعود کی مزاحیہ پنجابی شاعری کا ایک مجموعہ ’’میلہ اکھیاں دا‘‘ ملک میں اس قدر مقبول ہو چکا ہے کہ اس کی اکثر نظمیں کتاب کی اشاعت سے پہلے ہی مشاعروں کے حوالے سے بے شمار لوگوں کو ازبر ہو چکی تھیں۔
(سیّد ضمیر جعفری)
مزاحیہ شاعری کا سب سے کٹھن اور فیصلہ کن ٹیسٹ مشاعرہ سمجھا جاتا ہے۔ جن آنکھوں نے انور مسعود کو اندرون و بیرون ملک مشاعرے لوٹتے اور تقریباً سارا کلام سنانے کے بعد بھی مزید قطعات کی فرمائشوں کے جواب میں اپنے دلآویز انداز میں مسکراتے اور آداب کرتے دیکھا ہے، اُنھیں ان کے مزاح کی کاٹ، سادگی اور قبولِ عام کا کوئی اور ثبوت درکار نہیں۔
(مشتاق احمد یوسفی)
انور مسعود کی پنجابی کا محاورہ ’’خالصہ‘‘ عوامی ہے۔ وہ بڑے سے بڑے موضوع کے لیے بھی کھری کہانی بولی کو استعمال میں لاتا ہے اور ہنساتا ہے، رُلاتا ہے اور لرزاتا ہے مگر وہ صرف طنزیہ شاعری نہیں کرتا، اس کی متعدد نظمیں ایسی ہیں جہاں وہ اپنی انگلیاں رُوحِ عصر کی نبض پر رکھ دیتا ہے مگر ایک عجیب بات یہ ہے کہ وہ اپنا لہجہ وہاں بھی نہیں بدلتا۔ وہی پنجاب کے کھیتوں، کھلیانوں اور گلیوں چوپایوں کا لہجہ پنجابی شاعری میں انور مسعود کی آواز بالکل نئی اور بہت رسیلی ہے۔
(احمد ندیم قاسمی)
انور مسعود ہمارے عہد کا نظیر اکبر آبادی ہے، کیسا بھی مشاعرہ ہو اور کیسے ہی سامعین ہوں، انور مسعود کے سٹیج پر آتے ہی ماحول میں جیسے جان سی پڑ جاتی ہے، چہروں پر مسکراہٹیں پھیل جاتی ہیں اور ہال یا پنڈال قہقہوں سے گونجنے لگتا ہے۔ اس کی پنجابی کی چند نظمیں تو ایسی ہیں جو اکثر لوگوں کو پوری کی پوری یاد ہیں مگر اس کے باوجود انور مسعود کے مخصوص انداز ہیں اور اس کی زبان سے انھیں سننے کا لطف ایسا ہے کہ بار بار سن کر بھی جی نہیں بھرتا۔
(امجد اسلام امجد)
بحیثیت شاعر انور مسعود کی شہرت و مقبولیت کا سبب ان کی اعلیٰ درجے کی مزاحیہ و طنزیہ شاعری ہے اور اس ضمن میں انھیں پاکستان ہی نہیں برصغیر کے صف اوّل کے چند شعرا میں شمار کیا جا سکتا ہے۔
(حکیم محمد سعید)
پروفیسر انور مسعود کو پہلی بار میں نے دبئی کے عالمی مشاعرہ میں دیکھا۔ مسکراتا چہرہ اور چہرے پر اخلاص کی روشنی۔ وسیع المطالعہ، لفظوں کے پارکھ اور فارسی ادب کے استاد۔ فارسی ایسے بولتے ہیں جیسے شعر سنا رہے ہوں۔ آج دُنیا بھر میں ان کی مانگ ہے اور وہ مشاعروں کی جان ہیں۔ جدید و قدیم فارسی ادب پر ایسی نظر کہ کم کم دیکھنے میں آتی ہے۔ خوش مزاج، خوش نظر اور خوش فکر بھی۔
(ڈاکٹر جمیل جالبی)
جس معاشرہ میں ایک خوشگوار نبض شناس شاعر موجود ہوں اس کی صحت کے بارے میں کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ انور مسعود نبض دیکھ کر نسخہ نہیں لکھتے، ان کا شعر بیمار اور مایوس معاشرہ کا شرطیہ علاج ہے۔ فرد ہو کہ قوم یہ کمزوریوں اور منافقتوں کا ذکر اس حسن بیان کے ساتھ کرتے ہیں کہ ایک آنکھ مسکرائے اور دوسری آنسو بھر لائے۔ ان کی مزاح کی لطیف حس، مشاہدے کی قابلِ رشک قوت اور اظہار پر کامل قدرت انہیں دوسرے اہل کمال پر ممتاز کرتی ہے۔
(مختار مسعود)
بلاخوف و تردید کہاجانا چاہیے کہ جیسا کرارا، کسا ہوا اور ٹھکا ہوا چست مصرعہ اور جیسے سلیقے اور شائستگی کے ساتھ لفظوں کا ورتارا انور مسعود کے یہاں ملتا ہے اور وہ ہمارے عہد میں مزاح منظوم کی وہ منزل کمال ہے کہ جہاں بڑے بڑوں کی سانس پھول جاتی ہے۔ رواں مصرعوں میں صناعی و پرکاری ایسی بلا کی کہ الٰہی توبہ، نظم اپنی بنت میں ایسی مسلسل اور مربوط کہ آپ ایک مصرعہ اِدھر سے اُدھر نہیں کر سکتے۔ خدا لگتی بات تو یہ ہے کہ ہم نے کبھی انور مسعود کی کوئی ہلکی نظم نہ پڑھی نہ سنی۔
(افتخار عارف)
یہ بڑا ظالم آدمی ہے ... اُڑتی ہوئی آوازوں کو پکڑ لیتا ہے۔ پھر ان آوازوں کو منجمد کر دیتا ہے اور ان منجمد آوازوں کو جب چاہے تیلی دکھا دیتا ہے اور وہ پھر اُڑنے لگتی ہیں لیکن نئے سُروں اور انوکھے رنگوں کے ساتھ ... تتلیوں کی طرح۔ فارسی، اُردو، پنجابی سب زبانیں انور مسعود کی مادری زبانیں لگتی ہیں۔ چنانچہ جب بھی کوئی موضوع اس کے دام خیال کا صید بنتا ہے اس کے لیے الفاظ کا قفس رنگ حاضر ہو جاتا ہے۔
(احمد فراز)
جہاں تک انور مسعود کی شخصیت کا تعلق ہے۔ آپ یقین کریں شاعروں میں ایسے درویش صفت انسان بہت کم ہیں۔ یہ شخص صوفی ہے جو دُنیا میں رہتے ہوئے دُنیا کا طلب گار نہیں ہے، جو بازار سے گزرا ہے لیکن خریدار نہیں ہے۔ مجھے اس اعلیٰ درجے کے شاعر اور اعلیٰ درجے کے انسان سے محبّت ہے۔
(عطاء الحق قاسمی)
انور مسعود نے طنز کا سہارا لیا ہے اور ہمارے بیمار اور جاں بلب معاشرے کی ہر دکھتی ہوئی رگ سے موضوع ڈھونڈے ہیں۔ میرا ایمان ہے کہ احتجاج کسی بھی رنگ میں ہو اور کسی بھی شکل میں ہو ہمارے معاشرے کے لیے نیک فال ہے۔
(مسعود مفتی)
Zubin Mehta: A Musical Journey (An Authorized Biography)
By: VOID - Bakhtiar K. Dadabhoy
Rs 892.50 Rs 1,050.00 Ex Tax :Rs 892.50
Bed of Nails Tough Hangman (Sit & Solve Series)
By: Jack Ketch
Rs 597.50 Rs 1,195.00 Ex Tax :Rs 597.50
Attack on Titan The Final Season Part 2 Manga Box Set (Attack on Titan Manga Box Sets)
By: Hajime Isayama
Rs 17,545.50 Rs 19,495.00 Ex Tax :Rs 17,545.50
Winnie-the-Poo & Friends: Piglet Meets A Heffalump - PB
By: Egmont
Rs 647.50 Rs 1,295.00 Ex Tax :Rs 647.50
Bride - From the Bestselling Author of the Love Hypothesis
By: Ali Hazelwood
Rs 2,245.50 Rs 2,495.00 Ex Tax :Rs 2,245.50
A Little in Love - 'the Perfect Romantic Read' HEIDI SWAIN, Sunday Times Bestselling Author
By: Florence Keeling
Rs 2,290.75 Rs 2,695.00 Ex Tax :Rs 2,290.75
Ordinary Monsters - (the Talents Series - Book 1)
By: J. M. Miro
Rs 2,245.50 Rs 2,495.00 Ex Tax :Rs 2,245.50
Philip K. Dick's Electric Dreams: Volume 1
By: Philip K. Dick
Rs 1,780.75 Rs 2,095.00 Ex Tax :Rs 1,780.75
Winnie and Wilbur: The Monster Mystery - PB
By: Valerie Thomas
Rs 797.50 Rs 1,595.00 Ex Tax :Rs 797.50
Beyond the Shadows - Book 3 of the Night Angel
By: Brent Weeks
Rs 2,375.75 Rs 2,795.00 Ex Tax :Rs 2,375.75
Exodus - The Ravenhood Trilogy, Book Two
By: Kate Stewart
Rs 1,610.75 Rs 1,895.00 Ex Tax :Rs 1,610.75
TinkerActive Workbooks: 1st Grade English
By: Megan Hewes Butler
Rs 2,120.75 Rs 2,495.00 Ex Tax :Rs 2,120.75
Batman: The Dark Knight Vol. 1: Knight Terrors (The New 52)
By: David Finch
Rs 4,495.50 Rs 4,995.00 Ex Tax :Rs 4,495.50
Marvel: The Expanding Universe Wall Chart
By: Michael Mallory
Rs 3,395.75 Rs 3,995.00 Ex Tax :Rs 3,395.75
Archie by Nick Spencer Vol. 2 - Archie & Sabrina
By: Nick Spencer
Rs 1,345.50 Rs 1,495.00 Ex Tax :Rs 1,345.50
Disney Pixar Pixar Pals Activities : Activities, Puzzles and Games Inside!
By: Parragon Books
Rs 497.50 Rs 995.00 Ex Tax :Rs 497.50
One Piece Box Set 4: Dressrosa to Reverie - Volumes 71-90 with Premium
By: Eiichiro Oda
Rs 47,695.50 Rs 52,995.00 Ex Tax :Rs 47,695.50
Black Cake - The No 2 New York Times Bestseller
By: Charmaine Wilkerson
Rs 2,245.50 Rs 2,495.00 Ex Tax :Rs 2,245.50
Snow Country - Sunday Times Bestseller
By: Sebastian Faulks
Rs 2,035.75 Rs 2,395.00 Ex Tax :Rs 2,035.75
Zubin Mehta: A Musical Journey (An Authorized Biography)
By: VOID - Bakhtiar K. Dadabhoy
Rs 892.50 Rs 1,050.00 Ex Tax :Rs 892.50