9 May Se 8 February Tak
By: Ali Furqan
-
Rs 1,800.00
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
٭ یہ کتاب پاکستان کی سیاسی تاریخ کے اُس دور کا ریکارڈ ہے جب ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے سچی جھوٹی خبریں، تجزیوں اور تبصروں کی بہتات تھی۔ فیک نیوز اور پراپیگنڈا کی بھیڑ میں حقائق اور سچ کی آواز کہیں دب گئی تھی۔ ایسے میں ،میں نے خبروں کی بھیڑمیں انٹرویوز کے ایک سلسلے کا آغاز کیا یعنی کہ ’پاکستان کی سیاست کی کہانی خود سیاست دانوں کی زبانی سنانے‘کی ایک سعی کی، یہ کتاب انہی انٹرویوز کا مجموعہ ہے۔
٭ پاکستان میں سال دوہزار چوبیس کے عام انتخابات کئی حوالوں سے تاریخی رہے۔ یہ عام انتخابات، اس مرتبہ قطعی عام نہیں تھے، اِن کے خاص ہونے کی سب سے اہم وجہ ملک کی ایک بڑی سیاسی قوت کو سیاست سے آوٹ کرنے کی وہ کوشش تھی جو انتخابات سے قبل اور انتخابات کے بعد بھی جاری رہی۔
٭ سال دوہزار تئیس کے آواخر میں گوں مگوں کی کیفیت میں قائم ہونے والی نگران حکومت نے فروری دو ہزار چوبیس کے عام انتخابات کا اعلان کیا۔ اگرچہ ملک کے فیصلہ سازوں، طاقت کے مخصوص حلقوں اور بعض سیاسی قوتوں کے درمیان کھینچا تانی جاری تھی لیکن انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد پاکستانی سیاست کی سدا بہار جماعتیں یعنی پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی)، مذہبی و قوم پرست جماعتیں ، پوری طاقت سے انتخابی میدان میں اُتریں۔ البتہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سرگرمیاں محدود اور انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار تھیں۔
٭ غیر یقینی کی یہ صورتحال صرف پی ٹی آئی ہی نہیں بلکہ پورے انتخابی عمل کے حوالے سے پائی جاتی تھی جس کی وجہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اسمبلیاں تحلیل ہونا اور 90 روز میں الیکشن کرانے کی مدت گزرجانے کے باوجود دونوں صوبوں میں انتخابات کا نہ ہونا تھا، جسے مزید ہوا نگران حکومت کی تین ماہ کی مدت میں توسیع نے بھی دی۔
٭ انتخابات کے حوالے سے بے یقینی اور سیاسی بداعتمادی کی صورتحال کچھ پہلے سے جاری تھی جس کی ایک بڑی وجہ دوہزار تئیس کا نو مئی تھا۔
٭ نو مئی اس مجموعی دگرگوں سیاسی صورتحال میں وہ اہم دن ہے جسے ملک کے اندرونی سیاسی خلفشار کی تاریخ میں آئندہ بھی یاد رکھا جائے گا۔ جسے یاد نہ رہا، اسے یاد کرایا جائے گا۔ یہ وہ دن تھا جب سابق وزیر اعظم عمران خان کو اسلام آباد کی ایک عدالت میں پیشی کے موقع پر گرفتار کر لیا جاتا ہے جس کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد ،احتجاج اور ہنگامے پھوٹ پڑتے ہیں۔ یہ احتجاج اس وجہ سے بھی غیر معمولی تھے کہ ِان کا نشانہ طاقت ور پاکستانی فوج کا صدر مقام اور اُس کے تقدس کی علامت ’جی ایچ کیو‘ اور دیگر فوجی مراکز و تنصیبات بنیں۔
٭ نو مئی کے واقعات کو لے کر فوج کی جانب سے شدید ردعمل دیکھا گیا اور پی ٹی آئی پر ملک دشمنی اور بغاوت کے الزامات لگا کر اس کی قیادت اور کارکنوں کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں۔
٭ ایک ایسا وقت جب ملکی سیاسی جماعتیں لرزتی، ڈگمگاتی جمہوریت کو سنبھالنے کے لیے خود کو تیار کر رہی تھیں، میں نے اس وقت کو غنیمت جانا اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور اہم رہنماؤں کے انٹرویوز کا ایک سلسلہ ترتیب دیا۔ یہ فیصلہ بھی کیا کہ موجودہ حکومتی ذمہ داران اور آئینی عہدوں پر موجود افراد سے سیاسی حالات اور الیکشن پر بات کی جائے۔ اس کے لیے نگران حکومت کے وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، صدر عارف علوی سے انٹرویوز کیے اور اس کے بعد سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے بھی گفتگو کے لئے وقت لینا شروع کردیا۔
٭ سیاسی قائدین کے ان انٹرویوز کے سلسلے میں مجھے اندرون سندھ، کراچی، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے بعض شہروں کا سفر بھی کرنا پڑا۔ انتخابات کے دن ہوں تو لیڈر اپنی پارٹی پالیسی اور انتخابات کے رٹے رٹائے جملے تو ریلیوں اور جلسوں میں بولتے ہی ہیں لیکن مجھے ان سیاسی ہیوی ویٹ امیدواروں سے نہ صرف انتخابات کے بارے میں جاننا تھا بلکہ اس گتھی کو سلجھانے کی بھی کوشش کرنا تھی کہ انتخابات کے بعد وہ کیا کریں گے؟
٭ سیاسی ماحول گرم تھا۔ اس لیے تمام سیاسی قائدین سے حالات حاضرہ پر بھی بات ہوتی رہی اور میرے سوالات نے انہیں کچھ نہ کچھ سیاسی مخالفین پر جملے بازی کا موقع بھی فراہم کردیا۔ لیکن میری بھرپور کوشش یہ رہی کہ ان انٹرویوز میں روایتی گفتگو سے آگے کی کچھ بات کرسکوں۔ میری محنت یوں رنگ لائی کہ اِن انٹرویوز کو سیاسی، عوامی اور صحافتی حلقوں میں بڑی پذیرائی ملی۔ جس کی ایک مثال یہ ہے کہ یہ تمام انٹرویوز ٹی وی چینلز کی ہیڈ لائنز، اخبارات کی شہ سرخیاں، ٹی وی مذاکروں اور عوامی محفلوں میں موضوع بحث بنے رہے۔ یقینا یہ اس پزیرائی کا ہی نتیجہ ہے کہ اسے ایک کتاب کی صورت پیش کیا جارہا ہے۔
٭ الیکشن سیریز کے ان انٹرویوز کے لیے میرے انتخاب پر میں’ وائس آف امریکہ ‘کے اپنے ایڈیٹر کا بہت مشکور ہوں جنہوں نے مجھے عام انتخابات جیسے اہم موقع پر سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے انٹرویوز کرنے کا موقع دیا۔
٭ یہ کتاب اب آپ کے ہاتھ میں ہے۔ لیکن اس کام کی تکمیل پر میں اپنے اُن تمام احباب کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے کتاب لکھنے کی ترغیب دلائی، جہاں ضرورت پڑی وہاں درستگی فرمائی اور جب کبھی میں نے سستی دکھائی تو مجھے دھکا بھی لگایا ، اِن سب کی اجتماعی کاوش کا ثمر ہے کہ میں اس قلمی جسارت کواپنی زندگی کی پہلی کتاب کی صورت میں پیش کرسکا ہوں
٭ یہ کتاب پاکستان کی سیاسی تاریخ کے اُس دور کا ریکارڈ ہے جب ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے سچی جھوٹی خبریں، تجزیوں اور تبصروں کی بہتات تھی۔ فیک نیوز اور پراپیگنڈا کی بھیڑ میں حقائق اور سچ کی آواز کہیں دب گئی تھی۔ ایسے میں ،میں نے خبروں کی بھیڑمیں انٹرویوز کے ایک سلسلے کا آغاز کیا یعنی کہ ’پاکستان کی سیاست کی کہانی خود سیاست دانوں کی زبانی سنانے‘کی ایک سعی کی، یہ کتاب انہی انٹرویوز کا مجموعہ ہے۔
٭ پاکستان میں سال دوہزار چوبیس کے عام انتخابات کئی حوالوں سے تاریخی رہے۔ یہ عام انتخابات، اس مرتبہ قطعی عام نہیں تھے، اِن کے خاص ہونے کی سب سے اہم وجہ ملک کی ایک بڑی سیاسی قوت کو سیاست سے آوٹ کرنے کی وہ کوشش تھی جو انتخابات سے قبل اور انتخابات کے بعد بھی جاری رہی۔
٭ سال دوہزار تئیس کے آواخر میں گوں مگوں کی کیفیت میں قائم ہونے والی نگران حکومت نے فروری دو ہزار چوبیس کے عام انتخابات کا اعلان کیا۔ اگرچہ ملک کے فیصلہ سازوں، طاقت کے مخصوص حلقوں اور بعض سیاسی قوتوں کے درمیان کھینچا تانی جاری تھی لیکن انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد پاکستانی سیاست کی سدا بہار جماعتیں یعنی پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی)، مذہبی و قوم پرست جماعتیں ، پوری طاقت سے انتخابی میدان میں اُتریں۔ البتہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سرگرمیاں محدود اور انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار تھیں۔
٭ غیر یقینی کی یہ صورتحال صرف پی ٹی آئی ہی نہیں بلکہ پورے انتخابی عمل کے حوالے سے پائی جاتی تھی جس کی وجہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اسمبلیاں تحلیل ہونا اور 90 روز میں الیکشن کرانے کی مدت گزرجانے کے باوجود دونوں صوبوں میں انتخابات کا نہ ہونا تھا، جسے مزید ہوا نگران حکومت کی تین ماہ کی مدت میں توسیع نے بھی دی۔
٭ انتخابات کے حوالے سے بے یقینی اور سیاسی بداعتمادی کی صورتحال کچھ پہلے سے جاری تھی جس کی ایک بڑی وجہ دوہزار تئیس کا نو مئی تھا۔
٭ نو مئی اس مجموعی دگرگوں سیاسی صورتحال میں وہ اہم دن ہے جسے ملک کے اندرونی سیاسی خلفشار کی تاریخ میں آئندہ بھی یاد رکھا جائے گا۔ جسے یاد نہ رہا، اسے یاد کرایا جائے گا۔ یہ وہ دن تھا جب سابق وزیر اعظم عمران خان کو اسلام آباد کی ایک عدالت میں پیشی کے موقع پر گرفتار کر لیا جاتا ہے جس کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد ،احتجاج اور ہنگامے پھوٹ پڑتے ہیں۔ یہ احتجاج اس وجہ سے بھی غیر معمولی تھے کہ ِان کا نشانہ طاقت ور پاکستانی فوج کا صدر مقام اور اُس کے تقدس کی علامت ’جی ایچ کیو‘ اور دیگر فوجی مراکز و تنصیبات بنیں۔
٭ نو مئی کے واقعات کو لے کر فوج کی جانب سے شدید ردعمل دیکھا گیا اور پی ٹی آئی پر ملک دشمنی اور بغاوت کے الزامات لگا کر اس کی قیادت اور کارکنوں کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں۔
٭ ایک ایسا وقت جب ملکی سیاسی جماعتیں لرزتی، ڈگمگاتی جمہوریت کو سنبھالنے کے لیے خود کو تیار کر رہی تھیں، میں نے اس وقت کو غنیمت جانا اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور اہم رہنماؤں کے انٹرویوز کا ایک سلسلہ ترتیب دیا۔ یہ فیصلہ بھی کیا کہ موجودہ حکومتی ذمہ داران اور آئینی عہدوں پر موجود افراد سے سیاسی حالات اور الیکشن پر بات کی جائے۔ اس کے لیے نگران حکومت کے وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، صدر عارف علوی سے انٹرویوز کیے اور اس کے بعد سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے بھی گفتگو کے لئے وقت لینا شروع کردیا۔
٭ سیاسی قائدین کے ان انٹرویوز کے سلسلے میں مجھے اندرون سندھ، کراچی، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے بعض شہروں کا سفر بھی کرنا پڑا۔ انتخابات کے دن ہوں تو لیڈر اپنی پارٹی پالیسی اور انتخابات کے رٹے رٹائے جملے تو ریلیوں اور جلسوں میں بولتے ہی ہیں لیکن مجھے ان سیاسی ہیوی ویٹ امیدواروں سے نہ صرف انتخابات کے بارے میں جاننا تھا بلکہ اس گتھی کو سلجھانے کی بھی کوشش کرنا تھی کہ انتخابات کے بعد وہ کیا کریں گے؟
٭ سیاسی ماحول گرم تھا۔ اس لیے تمام سیاسی قائدین سے حالات حاضرہ پر بھی بات ہوتی رہی اور میرے سوالات نے انہیں کچھ نہ کچھ سیاسی مخالفین پر جملے بازی کا موقع بھی فراہم کردیا۔ لیکن میری بھرپور کوشش یہ رہی کہ ان انٹرویوز میں روایتی گفتگو سے آگے کی کچھ بات کرسکوں۔ میری محنت یوں رنگ لائی کہ اِن انٹرویوز کو سیاسی، عوامی اور صحافتی حلقوں میں بڑی پذیرائی ملی۔ جس کی ایک مثال یہ ہے کہ یہ تمام انٹرویوز ٹی وی چینلز کی ہیڈ لائنز، اخبارات کی شہ سرخیاں، ٹی وی مذاکروں اور عوامی محفلوں میں موضوع بحث بنے رہے۔ یقینا یہ اس پزیرائی کا ہی نتیجہ ہے کہ اسے ایک کتاب کی صورت پیش کیا جارہا ہے۔
٭ الیکشن سیریز کے ان انٹرویوز کے لیے میرے انتخاب پر میں’ وائس آف امریکہ ‘کے اپنے ایڈیٹر کا بہت مشکور ہوں جنہوں نے مجھے عام انتخابات جیسے اہم موقع پر سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے انٹرویوز کرنے کا موقع دیا۔
٭ یہ کتاب اب آپ کے ہاتھ میں ہے۔ لیکن اس کام کی تکمیل پر میں اپنے اُن تمام احباب کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے کتاب لکھنے کی ترغیب دلائی، جہاں ضرورت پڑی وہاں درستگی فرمائی اور جب کبھی میں نے سستی دکھائی تو مجھے دھکا بھی لگایا ، اِن سب کی اجتماعی کاوش کا ثمر ہے کہ میں اس قلمی جسارت کواپنی زندگی کی پہلی کتاب کی صورت میں پیش کرسکا ہوں
Zubin Mehta: A Musical Journey (An Authorized Biography)
By: VOID - Bakhtiar K. Dadabhoy
Rs 892.50 Rs 1,050.00 Ex Tax :Rs 892.50
No similar books from this author available at the moment.
100 Ways to Take Better Landscape Photographs
By: Guy Edwardes
Rs 300.00 Rs 600.00 Ex Tax :Rs 300.00
The Gift of Rumi - Experiencing the Wisdom of the Sufi Master
By: Emily Jane O Dell
Rs 3,055.50 Rs 3,395.00 Ex Tax :Rs 3,055.50
Letters for the Ages Winston Churchill
By: Sir Sir Winston S. Churchill
Rs 4,195.00 Ex Tax :Rs 4,195.00
2024 Astrology Diary - Northern Hemisphere
By: Patsy Bennett
Rs 2,035.75 Rs 2,395.00 Ex Tax :Rs 2,035.75
Stranger Things: Heroes and Monsters (Choose Your Own Adventure)
By: Random House
Rs 2,205.75 Rs 2,595.00 Ex Tax :Rs 2,205.75
Cocomelon: Let's Meet the Doctor Picture Book
By: Cocomelon
Rs 1,435.50 Rs 1,595.00 Ex Tax :Rs 1,435.50
The "I Love My Air Fryer" 5-Ingredient Recipe Book
By: Robin Fields
Rs 3,650.75 Rs 4,295.00 Ex Tax :Rs 3,650.75
Pop Manga Drawing - 30 Step-by-Step Lessons for Pencil Drawing in the Pop Surrealism Style
By: Camilla d Errico
Rs 2,965.50 Rs 3,295.00 Ex Tax :Rs 2,965.50
Sign with Blue! (Blue's Clues & You) - An Introduction to Sign Language
By: Random House
Rs 1,345.50 Rs 1,495.00 Ex Tax :Rs 1,345.50
Five Fall Into Adventure: Book 9 (Famous Five) - Paperback
By: Enid Blyton
Rs 1,795.50 Rs 1,995.00 Ex Tax :Rs 1,795.50
Care Bears: Hearts 'N' Hugs Sticker Activity Book
By: Care Bears
Rs 420.75 Rs 495.00 Ex Tax :Rs 420.75
The Adventures of Chee and Dae in Cloomoon
By: Saniya Chughtai
Rs 2,245.50 Rs 2,495.00 Ex Tax :Rs 2,245.50
ART OF WORLDLY WISDOM - Classic Advice on how to Live Well
By: Baltasar Gracián
Rs 1,615.50 Rs 1,795.00 Ex Tax :Rs 1,615.50
Einstein His Life and Universe - (PB)
By: Walter Isaacson
Rs 2,695.50 Rs 2,995.00 Ex Tax :Rs 2,695.50
Really Tiny Book Light Purple
By: That Company Called IF
Rs 2,245.50 Rs 2,495.00 Ex Tax :Rs 2,245.50
A Great Clamour Encounters with China and Its Neighbours
By: Pankaj Mishra
Rs 807.50 Rs 950.00 Ex Tax :Rs 807.50
Builder's Tool Kit (Let's Pretend Sets)
By: Roger Priddy
Rs 3,325.50 Rs 3,695.00 Ex Tax :Rs 3,325.50
The Spaces in Between - Finding the Little Mindful Moments in the City
By: Jaspreet kaur
Rs 2,545.75 Rs 2,995.00 Ex Tax :Rs 2,545.75
Really Tiny Booklight Tiny Pink
By: That Company Called IF
Rs 2,245.50 Rs 2,495.00 Ex Tax :Rs 2,245.50
Hairy Maclary, Sit (hairy Maclary And Friends)
By: Lynley Dodd
Rs 797.50 Rs 1,595.00 Ex Tax :Rs 797.50
Really Tiny Booklight Tiny Blue
By: That Company Called IF
Rs 2,245.50 Rs 2,495.00 Ex Tax :Rs 2,245.50
Where's Wally? The Great Speed Search
By: Martin Handford
Rs 2,965.50 Rs 3,295.00 Ex Tax :Rs 2,965.50
Dr. Seuss: The Cat in the Hat Coloring & Activity Book - Coloring and Activity Book with Rainbow Pencil
By: Random House
Rs 1,705.50 Rs 1,895.00 Ex Tax :Rs 1,705.50
Dr. Seuss: Green Eggs and Ham Painting Book - Coloring and Activity Book with Paint Box
By: Random House
Rs 1,705.50 Rs 1,895.00 Ex Tax :Rs 1,705.50
Star Wars Folded Flyers Make 30 Paper Starfighters
By: Benjamin Harper
Rs 1,695.75 Rs 1,995.00 Ex Tax :Rs 1,695.75
Well Played - The Addictive and Feel-Good Willow Creek TikTok Romance
By: Jen DeLuca
Rs 1,440.75 Rs 1,695.00 Ex Tax :Rs 1,440.75
Third Times a Charm Making Friends Book 3
By: Kristen Gudsnuk
Rs 2,515.50 Rs 2,795.00 Ex Tax :Rs 2,515.50
The Life of the Prophet Muhammad A Sirah Source Book for Children -
By: Leila Azzam
Rs 432.00 Rs 540.00 Ex Tax :Rs 432.00
Three Centuries of Travel Writing by Muslim Women
By: Siobhan Lambert-Hurley
Rs 16,915.50 Rs 18,795.00 Ex Tax :Rs 16,915.50
Dragon Ball Super, Vol. 17: Volume 17
By: Akira Toriyama
Rs 2,515.50 Rs 2,795.00 Ex Tax :Rs 2,515.50
The Wisdom Journal he Companion to the Wisdom of Sundays by Oprah Winfrey
By: Oprah Winfrey
Rs 2,335.50 Rs 2,595.00 Ex Tax :Rs 2,335.50
Romeo and Juliet (Macmillan Collectors Library) Hardcover
By: William Shakespeare
Rs 2,245.50 Rs 2,495.00 Ex Tax :Rs 2,245.50
The Wrath and the Dawn: The Wrath and the Dawn Book 1
By: Renee Ahdieh
Rs 1,975.50 Rs 2,195.00 Ex Tax :Rs 1,975.50
The Road to Unfreedom - Russia, Europe, America
By: Timothy Snyder
Rs 2,205.75 Rs 2,595.00 Ex Tax :Rs 2,205.75
The Palace Papers - Inside the House of Windsor, the Truth and the Turmoil
By: Tina Brown
Rs 2,497.50 Rs 4,995.00 Ex Tax :Rs 2,497.50
To Kill the President: The most explosive thriller of the year
By: Sam Bourne
Rs 1,440.75 Rs 1,695.00 Ex Tax :Rs 1,440.75
Witchshadow (The Witchlands Series, 4)
By: Susan Dennard
Rs 1,780.75 Rs 2,095.00 Ex Tax :Rs 1,780.75
Zubin Mehta: A Musical Journey (An Authorized Biography)
By: VOID - Bakhtiar K. Dadabhoy
Rs 892.50 Rs 1,050.00 Ex Tax :Rs 892.50