Daastaan-e-Deosai
By: Qaiser Abbas
-
Rs 600.00
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
ہم اس وقت دنیا کے خوبصورت ترین منظر کا حصہ تھے، دنیا کی چھت شیوسر جھیل کے ایک کنارے پر ہم تھے اور دوسری طرف جھیل کے پانی میں نانگا پربت کا عکس تھا۔ یہ کےٹو کا دیس تھا مگر ہم نانگا پربت کے حصار میں تھے۔ پوری وادی زعفرانی گھاس سے سجی ہوئی تھی۔ حد نظر تک رنگ ہی رنگ تھے، دیوسائی کو سیاہ بادلوں نے ڈھانپ رکھا تھا۔ یوں لگتا تھا جیسے مصور نے کینوس پر مختلف رنگ بکھیر دیئے ہوں۔ ہم دیوسائی میدان میں ہزاروں رنگوں کے لاتعداد پھولوں، جنگلی جانوروں، چھوٹے پانی اور بڑے پانی کو عبور کر کےیہاں تک پہنچے تھے۔ بڑے پانی کے پہلو میں خیموں سے بنے چند ہوٹل تھے اور ان ہوٹلوں پر سیاحوں کا رش تھا۔ چھوٹی چھوٹی ندیاں میدان میں سانپ کی طرح بل کھاتی ہوئی نشیب میں کہیں گم ہو جاتی تھیں۔ یہ منظر پھول، ندیاں، رنگ اور جھیل کے پانی میں نانگا پربت کا عکس صدیوں سے یہاں موجود تھا۔ مگر ہم صرف مختصر لمحوں کو لیے اس رنگ میں رنگے تھے
ہم اس وقت دنیا کے خوبصورت ترین منظر کا حصہ تھے، دنیا کی چھت شیوسر جھیل کے ایک کنارے پر ہم تھے اور دوسری طرف جھیل کے پانی میں نانگا پربت کا عکس تھا۔ یہ کےٹو کا دیس تھا مگر ہم نانگا پربت کے حصار میں تھے۔ پوری وادی زعفرانی گھاس سے سجی ہوئی تھی۔ حد نظر تک رنگ ہی رنگ تھے، دیوسائی کو سیاہ بادلوں نے ڈھانپ رکھا تھا۔ یوں لگتا تھا جیسے مصور نے کینوس پر مختلف رنگ بکھیر دیئے ہوں۔ ہم دیوسائی میدان میں ہزاروں رنگوں کے لاتعداد پھولوں، جنگلی جانوروں، چھوٹے پانی اور بڑے پانی کو عبور کر کےیہاں تک پہنچے تھے۔ بڑے پانی کے پہلو میں خیموں سے بنے چند ہوٹل تھے اور ان ہوٹلوں پر سیاحوں کا رش تھا۔ چھوٹی چھوٹی ندیاں میدان میں سانپ کی طرح بل کھاتی ہوئی نشیب میں کہیں گم ہو جاتی تھیں۔ یہ منظر پھول، ندیاں، رنگ اور جھیل کے پانی میں نانگا پربت کا عکس صدیوں سے یہاں موجود تھا۔ مگر ہم صرف مختصر لمحوں کو لیے اس رنگ میں رنگے تھے