MANTO AAJ BHI ZINDA HAI
By: Mohammad Hameed Shahid
-
Rs 220.00
- Rs 400.00
- 45%
You save Rs 180.00.
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
لائق شکر یہ بات ہے کہ تم نے میرے بارے میں جو بحث انگیز باتیں کی ہیں ان سے میرے ذہن کو مہمیز لگی ہے اور میں نے ’’افسانے کی حمایت میں‘‘کی ایک اور قسط لکھ لی ہے.... اور لطف یہ کہ تمھارا لہجہ بھی نہایت شگفتہ.... خوب بہت خوب۔ (شمس الرحمٰن فاروقی)
ہمارے ہاں تنقید میں جو گروہ بندی اور تنگ نظری عام ہو رہی ہے وہ اُردو ادب اور تنقید کے لیے نیک فال نہیں ہے۔ جب تک نقاد حضرات محمد حمید شاہد صاحب کی سی وسیع الظفرفی اور وسیع النظری سے کام نہیں لیں گے، اپنے منصب کے ساتھ انصاف نہیں کر سکیں گے۔ (احمد ندیم قاسمی)
اپنے سلسلہ مضامین میں محمد حمید شاہد نے مختلف تنقیدی مباحث کے ذریعے منٹو کے مطالعے کو ایک نیا رُخ عطا کر دِیا ہے۔ اُنھوں نے منٹو کی بات کو آج کے افسانے کے درمیان لاکر رکھ دِیا ہے۔ اس لیے یہ مختصر سی کتاب معنی خیز بھی ہے اور معنی افروز بھی۔ (آصف فرخی)
محمد حمید شاہد نے یوسا کی زقندوں کے ضمن میں منٹو کے افسانے ’’کھول دو‘‘ کی جیسی دُور رَس اور نکتہ رِیز تشریح کی ہے اس پر میری طرح آپ بھی اُن کی داد دیے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ اِس ادب سے بے گانہ دور میں ، میری طرح آپ بھی اُن کی ادب سے شدید لگن کا خیر مقدم کریں ۔ (محمد عمر میمن)
سعادت حسن منٹو کے حوالے سے ایک اور کتاب۔ مگر یہ منٹو کے حوالے سے محض ایک کتاب نہیں ہے۔ کیوں کہ اس کے وسیلے سے منٹو فہمی کا ایک نیا دریچہ کھلتا ہے۔ یہ افسانہ نگار محمد حمید شاہد کے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے فن کو جاننے اور منٹو کو اس کے متن کے وسیلے سے سمجھنے کی ایک کوشش ہے۔ (انور سن رائے )
لائق شکر یہ بات ہے کہ تم نے میرے بارے میں جو بحث انگیز باتیں کی ہیں ان سے میرے ذہن کو مہمیز لگی ہے اور میں نے ’’افسانے کی حمایت میں‘‘کی ایک اور قسط لکھ لی ہے.... اور لطف یہ کہ تمھارا لہجہ بھی نہایت شگفتہ.... خوب بہت خوب۔ (شمس الرحمٰن فاروقی)
ہمارے ہاں تنقید میں جو گروہ بندی اور تنگ نظری عام ہو رہی ہے وہ اُردو ادب اور تنقید کے لیے نیک فال نہیں ہے۔ جب تک نقاد حضرات محمد حمید شاہد صاحب کی سی وسیع الظفرفی اور وسیع النظری سے کام نہیں لیں گے، اپنے منصب کے ساتھ انصاف نہیں کر سکیں گے۔ (احمد ندیم قاسمی)
اپنے سلسلہ مضامین میں محمد حمید شاہد نے مختلف تنقیدی مباحث کے ذریعے منٹو کے مطالعے کو ایک نیا رُخ عطا کر دِیا ہے۔ اُنھوں نے منٹو کی بات کو آج کے افسانے کے درمیان لاکر رکھ دِیا ہے۔ اس لیے یہ مختصر سی کتاب معنی خیز بھی ہے اور معنی افروز بھی۔ (آصف فرخی)
محمد حمید شاہد نے یوسا کی زقندوں کے ضمن میں منٹو کے افسانے ’’کھول دو‘‘ کی جیسی دُور رَس اور نکتہ رِیز تشریح کی ہے اس پر میری طرح آپ بھی اُن کی داد دیے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ اِس ادب سے بے گانہ دور میں ، میری طرح آپ بھی اُن کی ادب سے شدید لگن کا خیر مقدم کریں ۔ (محمد عمر میمن)
سعادت حسن منٹو کے حوالے سے ایک اور کتاب۔ مگر یہ منٹو کے حوالے سے محض ایک کتاب نہیں ہے۔ کیوں کہ اس کے وسیلے سے منٹو فہمی کا ایک نیا دریچہ کھلتا ہے۔ یہ افسانہ نگار محمد حمید شاہد کے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے فن کو جاننے اور منٹو کو اس کے متن کے وسیلے سے سمجھنے کی ایک کوشش ہے۔ (انور سن رائے )