Mabaad Nau Abadiyaat
By: Nasir Abbas Nayyar
-
Rs 1,350.00
- Rs 1,800.00
- 25%
You save Rs 450.00.
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
اس کتاب کی دوسری اشاعت ، ٹھیک ایک دہائی بعد سامنے آرہی ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ یہ ان کتابوں میں شمار نہیں ہوئی، جو اپنی اشاعت کے ساتھ یا کچھ عرصے بعد گمنامی کا سفر شروع کرتی ہیں۔ان کی حیات کے لیے بلبلے کا استعارہ موزوں ہوتا ہے۔ ان دس برسوں میں ،یہ کتاب کم یا زیادہ مگر مسلسل پڑھی جاتی رہی ہے اور اس نے اردو ادب کے با ضابطہ مابعد نوآبادیاتی مطالعے کی ضرورت کا احساس دلایاہے۔ یہ احساس کس قدر توانا ہے یا موہوم ،اس پر گفتگو کا حق قارئین کو ہے۔
اس کا اعتراف کیا جانا چاہیے کہ اس کتاب سے پہلے اردو میں ما بعد نو آبادیاتی مطالعے کی منتشر صورتیں موجود تھیں۔ ترقی پسند تنقید میں استعماریت کے سیاسی ومعاشی استحصال اور روایت پسند تنقید میں اس کے تہذیبی استحصال پر بحثیں ملتی ہیں اور ان میں سے کچھ آج بھی کارآمد ہیں۔ اسی طرح کچھ لوگ فرانز فینن، ایمی سیزارے ،ایڈورڈ سعید اور کچھ دوسرے پوسٹ کولونیل مفکرین کے کام سے بھی واقف تھے ۔بعض نے اقبال احمد کی تحریروںکامطالعہ کررکھا تھا۔سیاہ فاموںاور دلتوں کے ادب پر بھی ،اردو میں قابل ذکر کام ہوچکا تھا۔انیسویں صدی کے بعض اہم ادیبوں کی تحریروں پر نو آبادیاتی اثرات کی تلاش چند مقالات میں مل جاتی ہے۔ علاوہ ازیں بیسویں صدی کے اواخر اور اکیسویں صدی کے اوائل میں ہونے والے تھیوری کے مباحث میں ، مابعد نوآبادیات پر بھی کچھ نہ کچھ بحث شامل ہوتی۔ اس سب کے باوجود اردوادب میں مابعد نوآبادیاتی تنقید ، ایک منظم ومربوط روایت کے طورپر قائم نہیں ہوسکی تھی۔ اشارات تھے اور منتشر تھے۔ اس موضوع پر کوئی ایک مفصل کتاب موجود نہیں تھی
اس کتاب کی دوسری اشاعت ، ٹھیک ایک دہائی بعد سامنے آرہی ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ یہ ان کتابوں میں شمار نہیں ہوئی، جو اپنی اشاعت کے ساتھ یا کچھ عرصے بعد گمنامی کا سفر شروع کرتی ہیں۔ان کی حیات کے لیے بلبلے کا استعارہ موزوں ہوتا ہے۔ ان دس برسوں میں ،یہ کتاب کم یا زیادہ مگر مسلسل پڑھی جاتی رہی ہے اور اس نے اردو ادب کے با ضابطہ مابعد نوآبادیاتی مطالعے کی ضرورت کا احساس دلایاہے۔ یہ احساس کس قدر توانا ہے یا موہوم ،اس پر گفتگو کا حق قارئین کو ہے۔
اس کا اعتراف کیا جانا چاہیے کہ اس کتاب سے پہلے اردو میں ما بعد نو آبادیاتی مطالعے کی منتشر صورتیں موجود تھیں۔ ترقی پسند تنقید میں استعماریت کے سیاسی ومعاشی استحصال اور روایت پسند تنقید میں اس کے تہذیبی استحصال پر بحثیں ملتی ہیں اور ان میں سے کچھ آج بھی کارآمد ہیں۔ اسی طرح کچھ لوگ فرانز فینن، ایمی سیزارے ،ایڈورڈ سعید اور کچھ دوسرے پوسٹ کولونیل مفکرین کے کام سے بھی واقف تھے ۔بعض نے اقبال احمد کی تحریروںکامطالعہ کررکھا تھا۔سیاہ فاموںاور دلتوں کے ادب پر بھی ،اردو میں قابل ذکر کام ہوچکا تھا۔انیسویں صدی کے بعض اہم ادیبوں کی تحریروں پر نو آبادیاتی اثرات کی تلاش چند مقالات میں مل جاتی ہے۔ علاوہ ازیں بیسویں صدی کے اواخر اور اکیسویں صدی کے اوائل میں ہونے والے تھیوری کے مباحث میں ، مابعد نوآبادیات پر بھی کچھ نہ کچھ بحث شامل ہوتی۔ اس سب کے باوجود اردوادب میں مابعد نوآبادیاتی تنقید ، ایک منظم ومربوط روایت کے طورپر قائم نہیں ہوسکی تھی۔ اشارات تھے اور منتشر تھے۔ اس موضوع پر کوئی ایک مفصل کتاب موجود نہیں تھی