TAREEK RAAHON KAY MUSAFIR
By: Rauf Klasra
-
Rs 675.00
- Rs 900.00
- 25%
You save Rs 225.00.
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
مترجم:
رؤف کلاسرا نے اپنا سفر دُور دراز بستی جیسل کلاسرا کے ٹاٹ سکول سے شروع کیا۔ لیہ کالج سے انگریزی لٹریچر میں بیچلر آف آرٹس کیا۔ ایم اے انگریزی بہاء الدین یونیورسٹی ملتان سے کیا۔ گولڈ اسمتھ کالج، لندن یونیورسٹی سے پولیٹکل کمیونیکیشن میں ماسٹر کیا۔ 1993ء میں اپنا صحافتی سفر ’’دی فرنٹ ایئر پوسٹ‘‘ ملتان سے اپرنٹس رپورٹر کے طور پر شروع کیا۔ پاکستان کے بڑے انگریزی اخبارات ڈان، دی نیوز، ایکسپریس ٹریبون میں رپورٹر کے طور پر پندرہ برس کام کیا۔ اس دوران انہیں APNS کے تین برس مسلسل سال کے بہترین رپورٹر کا انعام بھی ملا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کے پانچ سکینڈلز پر از خود نوٹس لیے اور ذمے داروں کے خلاف ایکشن لیا گیا۔ ’’دی نیوز‘‘ کے لیے لندن سے بھی رپورٹنگ کی۔پرنٹ کے بعد ٹی وی جرنلزم کا رُخ کیا۔ جیو، اے آر وائی اور ایکسپریس ٹی وی میں کام کیا۔ 92چینل میں عامر متین کے ساتھ پروگرام ”مقابل“ شروع کیا جو بہت مقبول ہوا۔ روزنامہ جنگ میں 2007ء سے کالم نگاری شروع کی۔ اب 2011ء سے دُنیا اخبار میں کالم لکھ رہے ہیں۔ جرنلزم میں ان کے کریڈٹ پر سینکڑوں ایکسکلُوسو خبریں، سکینڈلز اور سکوپ ہیں جو بریک کیے
رؤف کلاسرا نے اپنا سفر دُور دراز بستی جیسل کلاسرا کے ٹاٹ سکول سے شروع کیا۔ لیہ کالج سے انگریزی لٹریچر میں بیچلر آف آرٹس کیا۔ ایم اے انگریزی بہاء الدین یونیورسٹی ملتان سے کیا۔ گولڈ اسمتھ کالج، لندن یونیورسٹی سے پولیٹکل کمیونیکیشن میں ماسٹر کیا۔ 1993ء میں اپنا صحافتی سفر ’’دی فرنٹ ایئر پوسٹ‘‘ ملتان سے اپرنٹس رپورٹر کے طور پر شروع کیا۔ پاکستان کے بڑے انگریزی اخبارات ڈان، دی نیوز، ایکسپریس ٹریبون میں رپورٹر کے طور پر پندرہ برس کام کیا۔ اس دوران انہیں APNS کے تین برس مسلسل سال کے بہترین رپورٹر کا انعام بھی ملا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کے پانچ سکینڈلز پر از خود نوٹس لیے اور ذمے داروں کے خلاف ایکشن لیا گیا۔ ’’دی نیوز‘‘ کے لیے لندن سے بھی رپورٹنگ کی۔پرنٹ کے بعد ٹی وی جرنلزم کا رُخ کیا۔ جیو، اے آر وائی اور ایکسپریس ٹی وی میں کام کیا۔ 92چینل میں عامر متین کے ساتھ پروگرام ”مقابل“ شروع کیا جو بہت مقبول ہوا۔ روزنامہ جنگ میں 2007ء سے کالم نگاری شروع کی۔ اب 2011ء سے دُنیا اخبار میں کالم لکھ رہے ہیں۔ جرنلزم میں ان کے کریڈٹ پر سینکڑوں ایکسکلُوسو خبریں، سکینڈلز اور سکوپ ہیں جو بریک کیے
Publication Date:
01/08/2020
Number of Pages::
304
Binding:
Hard Back
ISBN:
9789696622635
Publisher Date:
01/08/2020
Number of Pages::
304
Binding:
Hard Back
ISBN:
9789696622635
مترجم:
رؤف کلاسرا نے اپنا سفر دُور دراز بستی جیسل کلاسرا کے ٹاٹ سکول سے شروع کیا۔ لیہ کالج سے انگریزی لٹریچر میں بیچلر آف آرٹس کیا۔ ایم اے انگریزی بہاء الدین یونیورسٹی ملتان سے کیا۔ گولڈ اسمتھ کالج، لندن یونیورسٹی سے پولیٹکل کمیونیکیشن میں ماسٹر کیا۔ 1993ء میں اپنا صحافتی سفر ’’دی فرنٹ ایئر پوسٹ‘‘ ملتان سے اپرنٹس رپورٹر کے طور پر شروع کیا۔ پاکستان کے بڑے انگریزی اخبارات ڈان، دی نیوز، ایکسپریس ٹریبون میں رپورٹر کے طور پر پندرہ برس کام کیا۔ اس دوران انہیں APNS کے تین برس مسلسل سال کے بہترین رپورٹر کا انعام بھی ملا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کے پانچ سکینڈلز پر از خود نوٹس لیے اور ذمے داروں کے خلاف ایکشن لیا گیا۔ ’’دی نیوز‘‘ کے لیے لندن سے بھی رپورٹنگ کی۔پرنٹ کے بعد ٹی وی جرنلزم کا رُخ کیا۔ جیو، اے آر وائی اور ایکسپریس ٹی وی میں کام کیا۔ 92چینل میں عامر متین کے ساتھ پروگرام ”مقابل“ شروع کیا جو بہت مقبول ہوا۔ روزنامہ جنگ میں 2007ء سے کالم نگاری شروع کی۔ اب 2011ء سے دُنیا اخبار میں کالم لکھ رہے ہیں۔ جرنلزم میں ان کے کریڈٹ پر سینکڑوں ایکسکلُوسو خبریں، سکینڈلز اور سکوپ ہیں جو بریک کیے
رؤف کلاسرا نے اپنا سفر دُور دراز بستی جیسل کلاسرا کے ٹاٹ سکول سے شروع کیا۔ لیہ کالج سے انگریزی لٹریچر میں بیچلر آف آرٹس کیا۔ ایم اے انگریزی بہاء الدین یونیورسٹی ملتان سے کیا۔ گولڈ اسمتھ کالج، لندن یونیورسٹی سے پولیٹکل کمیونیکیشن میں ماسٹر کیا۔ 1993ء میں اپنا صحافتی سفر ’’دی فرنٹ ایئر پوسٹ‘‘ ملتان سے اپرنٹس رپورٹر کے طور پر شروع کیا۔ پاکستان کے بڑے انگریزی اخبارات ڈان، دی نیوز، ایکسپریس ٹریبون میں رپورٹر کے طور پر پندرہ برس کام کیا۔ اس دوران انہیں APNS کے تین برس مسلسل سال کے بہترین رپورٹر کا انعام بھی ملا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کے پانچ سکینڈلز پر از خود نوٹس لیے اور ذمے داروں کے خلاف ایکشن لیا گیا۔ ’’دی نیوز‘‘ کے لیے لندن سے بھی رپورٹنگ کی۔پرنٹ کے بعد ٹی وی جرنلزم کا رُخ کیا۔ جیو، اے آر وائی اور ایکسپریس ٹی وی میں کام کیا۔ 92چینل میں عامر متین کے ساتھ پروگرام ”مقابل“ شروع کیا جو بہت مقبول ہوا۔ روزنامہ جنگ میں 2007ء سے کالم نگاری شروع کی۔ اب 2011ء سے دُنیا اخبار میں کالم لکھ رہے ہیں۔ جرنلزم میں ان کے کریڈٹ پر سینکڑوں ایکسکلُوسو خبریں، سکینڈلز اور سکوپ ہیں جو بریک کیے