Mee Sozam
By: HUMAIRA ASHFAQ
-
Rs 560.00
- Rs 700.00
- 20%
You save Rs 140.00.
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
حمیرااشفاق ایک فرد نہیں،انجمن ہے: دانشور، محقق ،نقاد،افسانہ نگار اور اب ناول نگار؛ اس کی شخصیت کا ایک اور نمایاں پہلو ہے جسے عموماً نظرانداز کیا جاتا ہے اور وہ ہے اس کا ایک استاد ہونا۔عموماًدیکھا گیا ہے کہ جوشخص اتنا باکمال ہو وہ اپنی تمام ذہنی صلاحیتوں کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتا لیکن حمیرا کے ساتھ ایسا نہیں ہے؛ بعض اوقات محسوس ہوتا ہے کہ قدرت نے ہر صلاحیت دوسری سے ایسے جدا کر کے عطا کی ہے کہ کسی میں کہیں کوئی کمی محسوس نہیں ہوتی جس کی واضح مثال اس کا ناول’’می سوزم‘‘ ہے۔ اس ناول کا موضوع متقاضی تھا کہ اس پر تحقیق کر کے ایک تنقیدی یا درسی نوعیت کا مضمون لکھا جائے لیکن حمیرا کی تخلیقی جبلت کو یہ گوارانہیں تھا اور اس نے ایک ہزار سال پرانی تہذیب کو موضوع بنا کر ایسی شخصیت کوفکشن کے قالب میں ڈھالا کہ اسے یقیناً اردوادب کی صف اول کی تخلیقات میں شمار کیے جاسکتا ہے جوکہیں کہیں’بہاؤ‘ اور’’انواسی‘ کا ہم پلہ اورکہیں ثقافتی اور تہذیبی پہلوؤں پران سے آگے کی بات کرتا ہے۔
حمیرا کا بیان دلکش،انداز جداگانہ، خیال مدلل اور لہجہ دھیما اور اس کی نرماہٹ میں کہی گئی بات میں کاٹ ہوتی ہے جس کی ضرب کی شدت قاری بعد میں محسوس کرتا ہے اور اسی نامحسوس طریقے سے قاری کوا پنا ہم سفر بنانا ہی حمیرا کے فن کی معراج ہے
حمیرااشفاق ایک فرد نہیں،انجمن ہے: دانشور، محقق ،نقاد،افسانہ نگار اور اب ناول نگار؛ اس کی شخصیت کا ایک اور نمایاں پہلو ہے جسے عموماً نظرانداز کیا جاتا ہے اور وہ ہے اس کا ایک استاد ہونا۔عموماًدیکھا گیا ہے کہ جوشخص اتنا باکمال ہو وہ اپنی تمام ذہنی صلاحیتوں کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتا لیکن حمیرا کے ساتھ ایسا نہیں ہے؛ بعض اوقات محسوس ہوتا ہے کہ قدرت نے ہر صلاحیت دوسری سے ایسے جدا کر کے عطا کی ہے کہ کسی میں کہیں کوئی کمی محسوس نہیں ہوتی جس کی واضح مثال اس کا ناول’’می سوزم‘‘ ہے۔ اس ناول کا موضوع متقاضی تھا کہ اس پر تحقیق کر کے ایک تنقیدی یا درسی نوعیت کا مضمون لکھا جائے لیکن حمیرا کی تخلیقی جبلت کو یہ گوارانہیں تھا اور اس نے ایک ہزار سال پرانی تہذیب کو موضوع بنا کر ایسی شخصیت کوفکشن کے قالب میں ڈھالا کہ اسے یقیناً اردوادب کی صف اول کی تخلیقات میں شمار کیے جاسکتا ہے جوکہیں کہیں’بہاؤ‘ اور’’انواسی‘ کا ہم پلہ اورکہیں ثقافتی اور تہذیبی پہلوؤں پران سے آگے کی بات کرتا ہے۔
حمیرا کا بیان دلکش،انداز جداگانہ، خیال مدلل اور لہجہ دھیما اور اس کی نرماہٹ میں کہی گئی بات میں کاٹ ہوتی ہے جس کی ضرب کی شدت قاری بعد میں محسوس کرتا ہے اور اسی نامحسوس طریقے سے قاری کوا پنا ہم سفر بنانا ہی حمیرا کے فن کی معراج ہے