Marifat -e- Qayamat
By: Shaykh al-Akbar
-
Rs 999.00
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آج ہم آپ احباب کے سامنے شیخ اکبر کے علوم میں سے روز قیامت، برزخ، جنت اور دوزخ کے وہ حقائق لا رہے ہیں جو آپ نے فتوحات مکیہ میں رقم کیے۔ اخروی حقائق سے متعلق فتوحات مکیہ کے اِن ابواب تک رسائی پانا ہر ایک کے بس کی بات نہ تھی، اس لیے ہم نے انہیں “معرفت قیامت” نامی ایک مختصر کتاب میں علیحدہ سے شائع کردیا تاکہ عام مسلمان بھی ان سے مستفید ہوں۔
“معرفت قیامت” نامی اِس کتاب میں ہم نے فتوحات مکیہسے شیخ اکبر کے آخرت سے متعلق عقیدے کو یکجا کیا ہے۔ یہ وہی عقیدہ ہے جس کا مکلف ہر کلمہ گو مسلمان ہے۔ آخرت پر ایمان ہر مسلمان کے ایمان کا لازمی جزو ہے۔ جزا و سزا کے مفہوم سے عاری مذہب آدھا اور ادھورا ہے۔ اسی اخروی عقیدے میں عام مسلمان بہت سے مسائل کا شکار ہے جس کی وجہ سے وہ قرآن و حدیث میں بیان کردہ ان حقائق کو کما حقہ نہیں سمجھ پاتا۔ اگر ظاہر پرستوں کے ہتھے چڑھتا ہے تو اخروی حیات کو بھی انہی ظاہری استعاروں میں کھو جتا ہے، ظاہری قبر اور مادی جسم میں مقید ہو جاتا ہے۔ اگر فلسفیوں اور باطنیوں کی باتوں میں آتا ہے تو حسی آخرت کا انکار کر بیٹھتا ہے اور ہر شے کو معنوی تصور کرتا ہے۔ اس لیے ہم نے یہ ضروری سمجھا کہ شیخ اکبر نے اپنی کتاب فتوحات مکیہ میں آخرت سے متعلق جو حقائق بیان کیے ہیں انہیں آسان زبان میں عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ ان غلط فہمیوں کاازالہ ہو، جو مختلف گروہوں میں پائی جاتی ہیں۔
اس کتاب میں آپ لوگ برزخ، قیامت، جنت اور دوزخ کے وہ معاملات جانیں گے جو اس سے پہلے مربوط انداز میں آپ نے نہ سنے ہوں گے۔ ترجمہ نہایت شستہ اور آسان رکھا گیا ہے تاکہ ہر کوئی اسے آسانی سے پڑھ لے، پھر ہم نے ہر مشکل عبارت کو حاشیے میں آسان کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔ اکثر اوقات لوگ شیخ کا کلام پڑھ تو لیتے ہیں لیکن اُن کی مراد کے مطابق سمجھ نہیں سکتے، اس کی متعدد وجوہات ہیں جس میں سب سے بڑی وجہ شیخ کے اسلوب اور اصطلاحات سے ناشناسائی ہے۔ ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ ہر اصطلاح یا مفہوم کو حاشیے میں سہل انداز میں بیان کر دیا جائے تاکہ قارئین کو کچھ نہ کچھ بات سمجھ تو آئے۔ کتاب میں شامل احادیث اور قرآنی آیات کی تخریج پر بھی کام کیا گیا ہے۔ قرآنی آیات کو برصغیر کے روایتی رسم الخط میں لکھا گیا ہے تاکہ عام لوگ بھی اسے آسانی سے پڑھ سکیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہر عام و خاص اس کتاب سے مستفید ہو اور اپنی آخرت کی تیاری میں ان حقائق سے وہ حصہ پائے جو روز قیامت اُس کے کام آئے۔ آمین یا رب العالمین۔
اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آج ہم آپ احباب کے سامنے شیخ اکبر کے علوم میں سے روز قیامت، برزخ، جنت اور دوزخ کے وہ حقائق لا رہے ہیں جو آپ نے فتوحات مکیہ میں رقم کیے۔ اخروی حقائق سے متعلق فتوحات مکیہ کے اِن ابواب تک رسائی پانا ہر ایک کے بس کی بات نہ تھی، اس لیے ہم نے انہیں “معرفت قیامت” نامی ایک مختصر کتاب میں علیحدہ سے شائع کردیا تاکہ عام مسلمان بھی ان سے مستفید ہوں۔
“معرفت قیامت” نامی اِس کتاب میں ہم نے فتوحات مکیہسے شیخ اکبر کے آخرت سے متعلق عقیدے کو یکجا کیا ہے۔ یہ وہی عقیدہ ہے جس کا مکلف ہر کلمہ گو مسلمان ہے۔ آخرت پر ایمان ہر مسلمان کے ایمان کا لازمی جزو ہے۔ جزا و سزا کے مفہوم سے عاری مذہب آدھا اور ادھورا ہے۔ اسی اخروی عقیدے میں عام مسلمان بہت سے مسائل کا شکار ہے جس کی وجہ سے وہ قرآن و حدیث میں بیان کردہ ان حقائق کو کما حقہ نہیں سمجھ پاتا۔ اگر ظاہر پرستوں کے ہتھے چڑھتا ہے تو اخروی حیات کو بھی انہی ظاہری استعاروں میں کھو جتا ہے، ظاہری قبر اور مادی جسم میں مقید ہو جاتا ہے۔ اگر فلسفیوں اور باطنیوں کی باتوں میں آتا ہے تو حسی آخرت کا انکار کر بیٹھتا ہے اور ہر شے کو معنوی تصور کرتا ہے۔ اس لیے ہم نے یہ ضروری سمجھا کہ شیخ اکبر نے اپنی کتاب فتوحات مکیہ میں آخرت سے متعلق جو حقائق بیان کیے ہیں انہیں آسان زبان میں عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ ان غلط فہمیوں کاازالہ ہو، جو مختلف گروہوں میں پائی جاتی ہیں۔
اس کتاب میں آپ لوگ برزخ، قیامت، جنت اور دوزخ کے وہ معاملات جانیں گے جو اس سے پہلے مربوط انداز میں آپ نے نہ سنے ہوں گے۔ ترجمہ نہایت شستہ اور آسان رکھا گیا ہے تاکہ ہر کوئی اسے آسانی سے پڑھ لے، پھر ہم نے ہر مشکل عبارت کو حاشیے میں آسان کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔ اکثر اوقات لوگ شیخ کا کلام پڑھ تو لیتے ہیں لیکن اُن کی مراد کے مطابق سمجھ نہیں سکتے، اس کی متعدد وجوہات ہیں جس میں سب سے بڑی وجہ شیخ کے اسلوب اور اصطلاحات سے ناشناسائی ہے۔ ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ ہر اصطلاح یا مفہوم کو حاشیے میں سہل انداز میں بیان کر دیا جائے تاکہ قارئین کو کچھ نہ کچھ بات سمجھ تو آئے۔ کتاب میں شامل احادیث اور قرآنی آیات کی تخریج پر بھی کام کیا گیا ہے۔ قرآنی آیات کو برصغیر کے روایتی رسم الخط میں لکھا گیا ہے تاکہ عام لوگ بھی اسے آسانی سے پڑھ سکیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہر عام و خاص اس کتاب سے مستفید ہو اور اپنی آخرت کی تیاری میں ان حقائق سے وہ حصہ پائے جو روز قیامت اُس کے کام آئے۔ آمین یا رب العالمین۔