- Home
- Books
- Categories
- Non Fiction
- Religion & Spirituality
- Aitraaf (Urdu Translation of A Confession)
Aitraaf (Urdu Translation of A Confession)
By: Leo Tolstoy
-
Rs 750.00
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
ٹالسٹائی نے "اعتراف" لکھنے کا آغاز 1879 میں کیا جب اس کی عمر لگ بھگ 55 برس تھی اور وہ عالمی شہرت کا مصنف بن چکا تھا۔ کسی دوسرے ہم عصر ادیب نے اپنی زندگی ہی میں اس قدر شہرت اور مقبولیت حاصل نہ کی تھی۔ اس کا نام پہلے ہی دنیائے ادب میں دو ناولوں یعنی وار اینڈ پیس (1863-69) اور اینا کارینینا (1873-78) کی بدولت امر ہو چکا تھا۔ بلا خوفِ تردید اس کی ادبی عظمت کا انحصار آج بھی ان دو شہہ پاروں پر ہے لیکن ٹالسٹائی کے ساتھ غالباً خود یہ معاملہ نہ تھا۔ 1880 کے آغاز میں وہ ایک مخصوص قسم کے ذہنی و روحانی کرب میں مبتلا ہوا جس سے عمر بھر چھٹکارہ نہ پا سکا۔ اس کے ایک نتیجے کے طور پر اس نے اپنے مذکورہ بالا دونوں ناولوں کو خود ہی مسترد کر دیا بلکہ ان سے لا تعلقی کا اعلانِ عام کیا۔ اس نے نہایت افسوس کے ساتھ کہیں لکھا ہے کہ "مجھے رنج ہے کہ ایسے لوگ اب بھی موجود ہیں جو اس قسم کے ناولوں میں دلچسپی رکھتے ہیں"
زیرِ نظر مجموعے میں ٹالسٹائی کی وہ اخلاقی، مذہبی اور علمی تحریریں شامل ہیں جو اس نے 1880 سے اپنی موت یعنی 1910 تک تخلیق کیں۔ یہ تحریریں مجموعی طور پر اس نقطہ نظر کا احاطہ کرتی ہیں جو ٹالسٹائی نے زندگی کے مفہوم اور اس کی حقیقت کے متعلق قائم کیا۔ یہ تحریرں اس طویل سفر کی روداد ہیں جو تلاشِ صداقت میں کیا گیا۔ ان میں اعتراف (1879)، مذہب اور اخلاق (1893)، مذہب اور اس کی روح کیا ہیں(1902)، اور قانون محبت اور قانونِ تشدد (1908) شامل ہیں۔
ٹالسٹائی نے "اعتراف" لکھنے کا آغاز 1879 میں کیا جب اس کی عمر لگ بھگ 55 برس تھی اور وہ عالمی شہرت کا مصنف بن چکا تھا۔ کسی دوسرے ہم عصر ادیب نے اپنی زندگی ہی میں اس قدر شہرت اور مقبولیت حاصل نہ کی تھی۔ اس کا نام پہلے ہی دنیائے ادب میں دو ناولوں یعنی وار اینڈ پیس (1863-69) اور اینا کارینینا (1873-78) کی بدولت امر ہو چکا تھا۔ بلا خوفِ تردید اس کی ادبی عظمت کا انحصار آج بھی ان دو شہہ پاروں پر ہے لیکن ٹالسٹائی کے ساتھ غالباً خود یہ معاملہ نہ تھا۔ 1880 کے آغاز میں وہ ایک مخصوص قسم کے ذہنی و روحانی کرب میں مبتلا ہوا جس سے عمر بھر چھٹکارہ نہ پا سکا۔ اس کے ایک نتیجے کے طور پر اس نے اپنے مذکورہ بالا دونوں ناولوں کو خود ہی مسترد کر دیا بلکہ ان سے لا تعلقی کا اعلانِ عام کیا۔ اس نے نہایت افسوس کے ساتھ کہیں لکھا ہے کہ "مجھے رنج ہے کہ ایسے لوگ اب بھی موجود ہیں جو اس قسم کے ناولوں میں دلچسپی رکھتے ہیں"
زیرِ نظر مجموعے میں ٹالسٹائی کی وہ اخلاقی، مذہبی اور علمی تحریریں شامل ہیں جو اس نے 1880 سے اپنی موت یعنی 1910 تک تخلیق کیں۔ یہ تحریریں مجموعی طور پر اس نقطہ نظر کا احاطہ کرتی ہیں جو ٹالسٹائی نے زندگی کے مفہوم اور اس کی حقیقت کے متعلق قائم کیا۔ یہ تحریرں اس طویل سفر کی روداد ہیں جو تلاشِ صداقت میں کیا گیا۔ ان میں اعتراف (1879)، مذہب اور اخلاق (1893)، مذہب اور اس کی روح کیا ہیں(1902)، اور قانون محبت اور قانونِ تشدد (1908) شامل ہیں۔