BAWAN PATTAY
By: Krishan Chander
-
Rs 700.00
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
کرشن چندر اُردو کا سب سے بلند قامت افسانہ نگار ہے۔ ویسے اس کا قد چھوٹا ہے جس پر کسی خوش مذاق نے یہ پھبتی کہی تھی کہ اُردو ادب پر بونے سوار ہیں۔ اب یہ سوچ کر گھبراتا ہوں کہ کرشن کے میدان میں اس کے دوش بدوش چلنے کی کوشش میں بڑی جگ ہنسائی ہو گی۔ سچّی بات یہ ہے کہ کرشن کی نثر پر مجھے رشک آتا ہے۔ وہ بے ایمان شاعر ہے جو افسانہ نگار کا رُوپ دھار کے آتا ہے اور بڑی بڑی محفلوں اور مشاعروں میں ہم سب ترقّی پسند شاعروں کو شرمندہ کر کے چلا جاتا ہے۔ وہ اپنے ایک ایک جملے اور فقرے پر غزل کے اشعار کی طرح داد لیتا ہے اور میں دل ہی دل میں خوش ہوتا ہوں کہ اچھا ہوا اس ظالم کو مصرع موزوں کرنے کا سلیقہ نہ آیا ورنہ کسی شاعر کو پنپنے نہ دیتا۔ کرشن کی نظر میں گہرائی اور تخیل میں بلا کی اُڑان ہے۔ تحریر میں سیلاب کا سا بہائو ہے اور اثر انگیزی بے پناہ ہے۔ دُشمن اور نکتہ چیں بھی اس کے قائل ہیں۔ اس پر حیر ت نہ ہونی چاہیے کہ جو حُسن کرشن کی کہانیوں میں ہے، کہیں پایا نہیں جاتا۔ وہ اس جادوگر کی تخلیق ہے۔ شاعرانہ تخلیق کے یہی معنی ہیں۔ جیسے چاندنی ہرچیز کو پُراسرار اور حسین بنا دیتی ہے ویسے ہی کرشن اپنے تخیل کے نور سے حقیقت میں ایسا پُراسرار حُسن پیدا کر دیتا ہے جس کا طلسم ٹوٹتا ہی نہیں۔ فطرت کے حُسن پر یہ اضافہ معمولی کارنامہ نہیں ہے۔ اُردو حلقوں کو اس پر فخر کرنا چاہیے کہ اُن کی زبان نے، جسے دیس نکالا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایک ایسا عظیم فن کار پیدا کیا ہے جو سارے ہندوستان کو محوِ حیرت کر دے گا۔
کرشن چندر اُردو کا سب سے بلند قامت افسانہ نگار ہے۔ ویسے اس کا قد چھوٹا ہے جس پر کسی خوش مذاق نے یہ پھبتی کہی تھی کہ اُردو ادب پر بونے سوار ہیں۔ اب یہ سوچ کر گھبراتا ہوں کہ کرشن کے میدان میں اس کے دوش بدوش چلنے کی کوشش میں بڑی جگ ہنسائی ہو گی۔ سچّی بات یہ ہے کہ کرشن کی نثر پر مجھے رشک آتا ہے۔ وہ بے ایمان شاعر ہے جو افسانہ نگار کا رُوپ دھار کے آتا ہے اور بڑی بڑی محفلوں اور مشاعروں میں ہم سب ترقّی پسند شاعروں کو شرمندہ کر کے چلا جاتا ہے۔ وہ اپنے ایک ایک جملے اور فقرے پر غزل کے اشعار کی طرح داد لیتا ہے اور میں دل ہی دل میں خوش ہوتا ہوں کہ اچھا ہوا اس ظالم کو مصرع موزوں کرنے کا سلیقہ نہ آیا ورنہ کسی شاعر کو پنپنے نہ دیتا۔ کرشن کی نظر میں گہرائی اور تخیل میں بلا کی اُڑان ہے۔ تحریر میں سیلاب کا سا بہائو ہے اور اثر انگیزی بے پناہ ہے۔ دُشمن اور نکتہ چیں بھی اس کے قائل ہیں۔ اس پر حیر ت نہ ہونی چاہیے کہ جو حُسن کرشن کی کہانیوں میں ہے، کہیں پایا نہیں جاتا۔ وہ اس جادوگر کی تخلیق ہے۔ شاعرانہ تخلیق کے یہی معنی ہیں۔ جیسے چاندنی ہرچیز کو پُراسرار اور حسین بنا دیتی ہے ویسے ہی کرشن اپنے تخیل کے نور سے حقیقت میں ایسا پُراسرار حُسن پیدا کر دیتا ہے جس کا طلسم ٹوٹتا ہی نہیں۔ فطرت کے حُسن پر یہ اضافہ معمولی کارنامہ نہیں ہے۔ اُردو حلقوں کو اس پر فخر کرنا چاہیے کہ اُن کی زبان نے، جسے دیس نکالا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایک ایسا عظیم فن کار پیدا کیا ہے جو سارے ہندوستان کو محوِ حیرت کر دے گا۔