Ashiana Ghurbat Se AshiaN Dar AshiaN
By: Fateh Muhammad Malik
-
Rs 2,000.00
- Rs 2,500.00
- 20%
You save Rs 500.00.
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
میں برطانوی ہند کے ایک پسماندہ خطۂ زمین کے ایک ایسے گھرمیں پیدا ہوا تھا جہاں روحانی ثروت مندی کی دولتِ نایاب نے معاشی تنگ دستی کے عذاب کو بھی ثواب بنا رکھا تھا۔ میں اپنی بستی کے غریب و غیور عوام کی لوک دانش اوردینی حمیت سے فیض یاب ہوا ۔ میں اپنے خالقِ اکبرسے بصدعجز و نیازآرزو مندہوں کہ اگروہ میری روح کو پھر سے اس جہانِ فانی کی سیر کوبھیجے تومجھے گاؤں کے اسی گھرمیں آ بسنے کی سعادت بخشے۔اپنے درویش صفت والدِ مکرم، ہمہ وقت سرگرمِ عمل رہنے والے محنت کش مگرپابندِ صوم و صلوٰۃ دادا جان اور اپنی صابر و شاکر والدہ محترمہ کے فیضانِ تربیت کو میں ایک نعمتِ غیر مترقبہ سمجھتا ہوں۔ تعلیم و تربیت کے ابتدائی مراحل سے فیض یاب ہوتے ہی کوچۂ صحافت کی فضا میں سانس لیتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کے حصول میں کوشاں رہا۔ نتیجتاً گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج اصغر مال راولپنڈی سے ہوتے ہوئے قائداعظم یونی ورسٹی کے شعبۂ پاکستانیات میں جا پہنچا۔اس علمی اور تدریسی وابستگی کے دوران وقتاً فوقتاً امریکہ، یورپ اور روس کی دانش گاہوں کے تجربات و مشاہدات سے سبق اندوز ہوتا رہا۔ اتفاقاتِ زمانہ سے کبھی کبھار مجھے کاروبارِ سیاست کے اُتار چڑھاؤ کے مشاہدات سے بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ پایانِ عمر اپنی عمرِ گزشتہ کے یہ چند اوراق نذرِ قارئین ہیں۔ ع:’گر قبول اُفتد زہے عز و شرف‘!
میں برادرِ گرامی مختاراحمد گوندل کا شکرگزار ہوں کہ اُنھوں نے حسبِ معمول کمپوزنگ کا حق ادا کیا اور افضال بھائی نے بڑی محبت کے ساتھ اس کی اشاعت کا اہتمام کیا
فتح محمد ملک
میں برطانوی ہند کے ایک پسماندہ خطۂ زمین کے ایک ایسے گھرمیں پیدا ہوا تھا جہاں روحانی ثروت مندی کی دولتِ نایاب نے معاشی تنگ دستی کے عذاب کو بھی ثواب بنا رکھا تھا۔ میں اپنی بستی کے غریب و غیور عوام کی لوک دانش اوردینی حمیت سے فیض یاب ہوا ۔ میں اپنے خالقِ اکبرسے بصدعجز و نیازآرزو مندہوں کہ اگروہ میری روح کو پھر سے اس جہانِ فانی کی سیر کوبھیجے تومجھے گاؤں کے اسی گھرمیں آ بسنے کی سعادت بخشے۔اپنے درویش صفت والدِ مکرم، ہمہ وقت سرگرمِ عمل رہنے والے محنت کش مگرپابندِ صوم و صلوٰۃ دادا جان اور اپنی صابر و شاکر والدہ محترمہ کے فیضانِ تربیت کو میں ایک نعمتِ غیر مترقبہ سمجھتا ہوں۔ تعلیم و تربیت کے ابتدائی مراحل سے فیض یاب ہوتے ہی کوچۂ صحافت کی فضا میں سانس لیتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کے حصول میں کوشاں رہا۔ نتیجتاً گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج اصغر مال راولپنڈی سے ہوتے ہوئے قائداعظم یونی ورسٹی کے شعبۂ پاکستانیات میں جا پہنچا۔اس علمی اور تدریسی وابستگی کے دوران وقتاً فوقتاً امریکہ، یورپ اور روس کی دانش گاہوں کے تجربات و مشاہدات سے سبق اندوز ہوتا رہا۔ اتفاقاتِ زمانہ سے کبھی کبھار مجھے کاروبارِ سیاست کے اُتار چڑھاؤ کے مشاہدات سے بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ پایانِ عمر اپنی عمرِ گزشتہ کے یہ چند اوراق نذرِ قارئین ہیں۔ ع:’گر قبول اُفتد زہے عز و شرف‘!
میں برادرِ گرامی مختاراحمد گوندل کا شکرگزار ہوں کہ اُنھوں نے حسبِ معمول کمپوزنگ کا حق ادا کیا اور افضال بھائی نے بڑی محبت کے ساتھ اس کی اشاعت کا اہتمام کیا
فتح محمد ملک