یادوں کی برات ایک عظیم شاعر کی آپ بیتی اور ایک تاریخ ساز عہد کی تہذیبی زندگی کا دلکش مرقع ہے۔ اس مرقعے میں آپ کو وادیِ گنگ و جمن اور سرزمینِ دکن کے قدیم و جدید معاشرے کی خوشنما جھلکیاں نظر آئیں گی۔ مصنف نے اپنے ایامِ طفلی و جوانی کے خوشحال طبقوں کی سماجی قدروں پر، ان طبقوں کے سوچنے اور محسوس کرنے کے انداز پر، ان کے عقیدوں اور وہموں پر، ان کے شوق اور مشغلوں پر، ان کے تیوہاروں اور تقریبوں پر، ان کے رہن سہن اور رسوم و رواج پر روزمرہ کے واقعات کے حوالے سے بڑے دلچسپ تبصرے کیے ہیں۔
یادوں کی برات جوش ملیح آبادی کے ستر سال کے تجربوں اور مشاہدوں کی برات ہے۔ اس برات میں فکر و نشاط کی شہنائیاں بجتی ہیں۔ جنون و حکمت کے زمزمے گونجتے ہیں۔ رامش و رنگ کی محفلیں سجتی ہیں۔ لالہ رخوں کے لب و عارض کی دل نشیں حکایتیں بیان ہوتی ہیں۔ یارانِ میکدہ کی محبتوں اور بے مہریوں کے قصے سنائے جاتے ہیں اور اربابِ ثروت و سیاست کی تنگ حوصلگیوں کے تذکرے چھڑتے ہیں۔ شاعرِ امروز و فردا کی یادوں کا یہ قافلہ کبھی کہکشاں سے ہو کر گزرتا ہے اور کبھی بحرِ ظلمات سے، لیکن مسرت کی خیرہ سامانیوں سے اُن کے ایمان و یقین میں کوئی فرق نہیں آتا اور نہ طوفانِ حوادث کی تیرگیوں سے اُن کے پائے صداقت ڈگمگاتے ہیں۔ اُن کا کاروانِ حیات خرد کی مشعل لیے اور انسان دوستی کے رجز پڑھتا آگے بڑھتا جاتا ہے۔