Processing Order Please Wait

Once the process is finished,
you will be automatically
redirected to the order confirmation page.

Spend PKR 10,000+ to get free shipping and a PKR 500 cashback VOUCHER for your next order! Use Coupon Code

CASHBACK

cart-icon

Jila Watan Billiyan

 Jila Watan Billiyan

Jila Watan Billiyan

By: Huma Anwer


Publication Date:
Jan, 01 2015
Binding:
Hard Back
Availability :
In Stock
  • Rs 385.00

  • Rs 700.00
  • Ex Tax :Rs 385.00

You saved Rs 315.00.

Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.

Read More Details

 ”جلاوطن بلیاں“ ، اویابیدر کے 1992ءمیں شائع ہونے والے ناول Kedi Mektuplariکا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی زبان میں"Cat Letters"کے نام سے شائع ہوا۔اسی ناول پر انہیں 1993ءمیں ہی ترکی میں یونس نادی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

دیوارِ برلن، دنیا میں سردجنگ کی ایک علامت کے طور پر جانی جاتی ہے۔سرمایہ دار دنیا اور سوشلسٹ دنیا کے درمیان کشمکش اس دیوار کا عنوان تھا۔ عالمی سرمایہ داری 1917ءکے سوویت انقلاب سے بہت پہلے سوشلسٹ یا محنت کشوں کے نظام کا ہوّا بنا کر دنیا میں چند افراد، کمپنیوں، کارپوریٹس اور سرمایہ دار ریاستوں کا غلبہ قائم کرنے پر تُلا ہوا تھا۔ دیوارِبرلن گرائے جانے کے بعد عالمی سرمایہ داری نے سرمائے اور اپنے پروپیگنڈے سے یہ ثابت کرنے کے درپے تھے کہ اب تاریخ کا خاتمہ ہوگیا۔ دیوارِبرلن کے اس طرف یعنی مشرقی جرمنی میں دنیا کی مختلف آزادی کی تحریکوں کے متعدد رہنما جلاوطنی میں رہ رہے تھے۔ دیوارِ برلن گرنے کے بعد اُن پر کیا بیتی، اس کی عکاسی زیرنظر ناول میں کی گئی ہے کہ ایک کمیونسٹ رہنما نے اشتراکیت کے خاتمے پر خودکشی کرلی۔ خود ناول نگار اویابیدر بھی جرمنی میں جلاوطن رہیں۔ یہ جلاوطن انقلابی جس صدمے کا شکار ہوئے، اُن میں ”جلاوطن بلیاں“ کی ترک مصنفہ اویا بیدر بھی شامل تھیں۔ یہ اردو زبان میں شائع ہونے والا اپنی نوعیت کا پہلا ناول ہے اور ان سارے حالات وواقعات کو بیان کرتا ہے کہ ان جلاوطنوں کے دن رات کیسے گزرتے رہے۔کہانی بلیوں کی زبانی بیان کی گئی ہے جو اپنے جلاوطنی اور دربدری کا شکار بائیں بازو کے خیالات رکھنے والے مالکوں کی نفسیات، مایوسیوں، امیدوں،رازوں، خوف، ارادوں اور عزائم کو سمجھنے کی مل جل کر کوشش کرتی ہیں جو محسوس کر رہے ہیں کہ سوشلسٹ نظام کے خاتمے کے ساتھ ان کی زندگیاں ہر مقصد سے محروم ہو چکی ہیں۔بلیاں اور انسان دونوں ہی زندگی کے مقصدومعانی اور اپنے سوالات کے جواب کی تلاش میں ہیں۔ یہ طے ہے کہ اس ناول کو پڑھنے والے ہر شخص کے لیے اس کے بعد بلیاں محض بلیاں نہیں رہیں گی
۔